Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain

(دار الافتاء اہلسنت) موبائل ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کر لی جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! تجارت ، خرید وفروخت اور دیگر بہت سے فرض عُلُوم اس ایپ کے ذریعے سیکھنے کو ملیں گے۔

خیر! امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اپنے والِد محترم کی طرف سے وراثت میں کافِی مال تو ملا تھا مگر آپ عِلْمِ دین سیکھنے سکھانے میں مَصْرُوف رہتے تھے ، تجارت کے لئے وقت نکالنا دُشوار تھا ، لہٰذا آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مُضَاربت کا رستہ اختیار فرمایا ، اس ذریعے سے آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ماہانہ 500 درہم کی آمدنی ہوتی تھی اور آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ یہ 500 کے 500 درہم طَلَبِ عِلْمِ دین کے لئے خرچ کر دیا کرتے تھے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو عِلْمِ دین سیکھنے ، سکھانے کا کیسا شوق تھا ، آپ اپنی ماہانہ آمدن اس راہ میں خرچ کر دیا کرتے تھے۔ اب ہم ذرا اَپنے بارے میں غور کریں! ہم اپنا مال کہاں کہاں خرچ کرتے ہیں؟ سوشل میڈیا پر؟ مہنگے سے مہنگا موبائل خریدنے پر؟ اچھا جوتا ، اعلیٰ کپڑے ، بہترین گھر ، گاڑی ، مہنگے مہنگے ہوٹلوں پر کھانا وغیرہ وغیرہ ، ہم ان چیزوں پر خرچ کرتے ہیں۔ افسوس! طلبِ عِلْمِ دین کے لئے مال خرچ کرنے کا جذبہ اب بہت کم رِہ گیا ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو کتابیں خریدتے ہیں ، ہمارے بزرگانِ دین کتابیں خریدا کرتے تھے ، انہیں پڑھا کرتے تھے ، عِلْم سیکھا کرتے تھے ، چنانچہ علّامہ ابنِ جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ ایک بزرگ بازار گئے ، وہاں آپ نے ایک کتاب دیکھی جس کی قیمت 500 دینار (یعنی سونے کے سِکے) تھی ، اُن بزرگ نے  اُدھار میں وہ کتاب خرید لی اور 3 دِن کے اندر رقم ادا کرنے کا وعدہ کر لیا ،


 

 



[1]...ہدایۃُ السَّارِی ، صفحہ : 65۔