Book Name:Faizan e Ramzan

کی برکتیں ، چھما چھم برستی رحمتیں ہم نے کیسے حاصِل کرنی ہیں ، کیا اس کے لئے ہم نے پلاننگ کر لی ہے؟  اگر نہیں کی تو فوراً کر لینی چاہئے۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق کسی بھی کام میں کامیابی کے بنیادی اُصُولوں میں سے ایک اُصول “ پیشگی پلاننگ “ ہے۔ جو لوگ اپنا جدول (Schedule)نہیں بناتے ، پیشگی پلاننگ نہیں کرتے ، وہ اپنا قیمتی وقت برباد کر بیٹھتے ہیں۔

کتنے اَفسوس کی بات ہے کہ گھر میں چھوٹی سی دعوت ہو ، بیٹے کی شادِی کرنی ہو بلکہ رشتہ دیکھنے کے لئے مہمانوں نے آنا ہو تو ہم ایک ایک چیز کی پلاننگ کرتے ہیں ، مہمانوں کو بٹھانا کہاں ہے؟ مہمان نوازی کے طور پر کیا پیش کرنا ہے؟ مہمانوں کے آتے ہی پانی ، شربت پیش کرنا ہے یا چائے پلانی ہے؟ کھانےمیں کیا کیا بنانا ہے؟ وغیرہ وغیرہ ایک ایک چیز کے متعلق گھر کے اَفْراد کے ساتھ بار بار مشورے کئے جاتے ہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر حیرت اور افسوس کی بات ہے کہ رمضان المبارک کے بعد صِرْف ایک دِن کے لئے عید الفطر آتی ہے ، ہم اس ایک دِن کی تیاری میں پورا ماہِ رمضان گزار دیتے ہیں ، کپڑے کیسے خریدنے ہیں؟ جوتا کونسا اور کتنے والا لینا ہے؟  وغیرہ وغیرہ۔ ماہِ رمضان کے ابتدائی 10 دِن بمشکل گزرتے ہیں کہ بازاروں میں بھیڑ لگ جاتی ہے ، کئی نادان تو صِرْف عید کی شاپنگ کرنے کے لئے روزہ چھوڑ دیتے ہیں کہ چونکہ کل بازار جانا ہے ، بہت بھیڑ ہو گی ، گرمی بھی بہت ہے ، پیاس لگے گی ، لہٰذا کل کا روزہ نہیں رکھنا۔ اَسْتَغْفِرُ اللہ! اَسْتَغْفِرُ اللہ!

مَعَاذَ اللہ!  کیسی نادانی ہے کہ صِرْف عید الفطر کے ایک دِن کی تیاری ایسے زور ، شور سے کی جاتی ہے مگر ماہِ رمضان جس کے صدقے میں ، جس کے انعام کے طور پر ہمیں عید کی خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ، اُس ماہِ ذیشان کے لئے ہم کوئی تیاری ہی نہیں کرتے۔