Book Name:Faizan e Ramzan

جی ہاں! روزہ رکھنے سے تندرستی ملتی ہے۔ اَوّلین وآخرین کا عِلْم رکھنے والے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صاف صاف ارشاد فرمادیا : صُوْمُوْا تَصِحُّوْاروزہ رکھو! تندرست ہو جاؤ گے۔ ([1]) 

تفسیر قرطبی میں ہے : ایک مرتبہ ایک غیر مسلم ڈاکٹر حضرت امام زین العابدین رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ کی خدمت میں حاضِر ہوا اَور کہنے لگا : عِلْم 2 قسم کے ہیں :

(1) : عِلْمُ الْاَدْیَان (یعنی دینی عِلْم) اور (2) : عِلْمُ الْاَبْدَان (یعنی ڈاکٹری کا عِلْم) ۔

آپ کی مَذہبی کِتَاب قرآنِ کریم میں عِلْمِ دین تو ہے مگر طِبْ (یعنی ڈاکٹری کا عِلْم) نہیں ہے۔ امام زین العابدین رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ  نے فرمایا : تم پُورے قرآن کی بات کرتے ہو ، قرآن کی صِرْف ایک آیت کے ایک جُزْ میں ہی پوری طِبْ کا خُلاصہ بیان کر دیا گیا ہے ، پھر آپ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے پارہ 8 ، سُوْرَۃُ الْاَعْرَاف کی آیت : 31 کا یہ جُزْ تلاوت کیا :

كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠(۳۱)  (پارہ8 ، سورۃالاعراف : 31)                                  

ترجمہ کنز الایمان : کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں۔

اس آیت میں اِسْراف کی 2 صُورتیں ہیں : اَوَّل یہ کہ بھوک نہ ہوتے ہوئے بھی کھا لینا ، دوسری یہ کہ خوب پیٹ بھر کر کھانا ، اللہ پاک نے ان دونوں باتوں سے منع فرما دیا ، پس جو بندہ اچھی طرح بھوک لگی ہو تب ہی کھائے اور ابھی بھوک باقی ہو کہ ہاتھ روک لے تو اِنْ شَآءَ اللہ! وہ تندرست رہے گا۔

اُس غیر مسلم نے آیت سُن کر کہا : چلو یہ تو مان لیا کہ قرآنِ کریم نے چند لفظوں میں


 

 



[1]...معجمُ الْاَوْسط ، جلد : 6 ، صفحہ : 147 ، حدیث : 8312۔