Book Name:Faizan e Ramzan

زیادہ کھانے پینے سے بڑھتی ہیں اور کم کھانےپینے سے کمزور ہوتی ہیں ، لہٰذا جب بندہ کم کھاتا ، کم پیتا ہے تو اس کے اندر سے شہوت اور غُصّہ کم ہونے لگتا ہے ، نَفْس کمزور ہوتا چلا جاتا ہے اور دِل میں نورِ ایمان بڑھنے لگتا ہے ، پھر آہستہ آہستہ یہ مقام حاصِل ہوتا ہے کہ بندہ گُنَاہوں سے کنارہ کش ہو کر اللہ پاک کی طرف پُوری طرح مُتَوَجِّہ ہو جاتا ہے ، حتیٰ کہ نُورِ ایمان سے ہر طرف اللہ پاک کی قدرت کے جلوے دیکھتا اور اپنا ایمان ویقین بڑھاتا ہے۔ ([1])

مُحَمَّدِعربی ، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا : اپنے پیٹ بھوکے رکھو! اپنے جگر پیاسے رکھو ، تم اللہ پاک کو ظاہِر وعِیاں (یعنی ہر طرف اُس کی قدرت کے نشاں) دیکھو گے۔ ([2]) ایک حدیثِ پاک میں فرمایا : شیطان انسان کے بدن میں خون کی طرح گردش کرتا ہے ، ([3]) بھوک اور پیاس سے اس کا راستہ تنگ کرو۔ ([4])

مولانا نقی علی خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں : اے عزیز! تیرے کھانے سے اللہ پاک کے خزانۂ رِزْق میں کمی نہیں ہو گی مگر بات یہ ہے کہ پیٹ بھر کر کھانے سے تم نفس کے پابند ہو جاؤ گے اور اللہ پاک اور تمہارے درمیان پردہ حائِل ہو جائے گا۔ جبکہ بھوکا رہنے سے دِل کی صفائی ہو گی ، دِل میں رِقت و نرمی آئے گی ، عِبَادت میں لَذَّت ملے گی ، عاجزی وانکساری نصیب ہو گی ، شہوت کا زورٹُوٹے گا ، نیند میں کمی آئے گی ، نیکی پر استقامت ملے گی اور ساتھ ہی ساتھ ہزاروں بیماریوں سے نجات بھی مِل جائے گی۔ ([5])


 

 



[1]...جواہر البیان ، صفحہ : 87بتغیر قلیل۔

[2]...طبقات الشافعیہ ، جلد : 6 ، صفحہ : 334۔

[3]...بخاری ، کتاب : الاعتکاف ، صفحہ : 533 ، حدیث : 2038 ۔

[4]...احیاء العلوم ، جلد : 3 ، صفحہ : 98۔

[5]...جواہر البیان ، صفحہ : 87بتغیر قلیل۔