Book Name:Apni islah kesay Karain

دُنیوی نعمتوں کے لئے؟ ([1])

بندے کو چاہیے کہ سارا دِن اپنے ہر کام کے متعلق یہ 3 سُوال کرتا رہے اور روزِ قیامت حِسَاب سے پہلے اپنا حِسَاب کرے۔ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں : جو خُود مُرَاقَبَہ کی صلاحیت نہ رکھتا ہو ، اسے چاہیے کہ سچے ، دین دار عُلَمائے اَہْلِ سُنَّت سے راہنمائی لیتا رہے۔ ([2])

(4) : مُحَاسَبہ : سارا دِن حالتِ مُرَاقَبَہ میں گزارنے کے بعد اب تیسرا اَوْر آخری کام کرنا ہے او ر وہ ہے : مُحَاسَبَہ۔ یعنی بندہ دِن بھر کے اَعْمَال کے متعلق غور وفکر کرے ، اپنے اعمال کا جائزہ لے کہ صبح جو خود سے وعدہ کیا تھا ، جتنی نیکیاں کرنے کا ہَدَف بنایا تھا ، آج اُس وَعْدَے پرکتنا عَمَل کیا؟ کتنی نیکیاں کیں؟ کتنے گُنَاہوں سے بچنے میں کامیاب ہوا؟ اگر اپنے وَعْدَے پر عَمَل کیا ہے تو اللہ پاک کا شُکْر ادا کرے ، نفس کو شاباش دے اور آئندہ مزید بڑھ چڑھ کر نیکیاں کرنے پر اُبھارے اور اَعْمَال میں کمی رہی ، صبح کئے ہوئے وَعْدے پر پورا پورا عَمَل نہ ہو سکا تو نفس کو سزا دے ، مثلاً خود سے کہے : اے نفس!آج تُو نے اتنی نمازیں باجماعت ادا کرنے میں سستی کی ، لہٰذا اَب جب تک 50 نوافِل نہ پڑھ لے ، ایک پارہ قرآنِ کریم کی تلاوت نہ کر لے ، میں تمہیں سونے نہ دُوں گا ، پھر نفس کو سُدھارنے کے لئے ، جو سزا مقرر کی ، وہ سزا اُسے دے ، اللہ پاک سے استقامت کی دُعا کرے اور اگلے دِن دوبارہ کوشش کے لئے تیار ہو جائے۔

اگر ہم یہ 3 کام استقامت کے ساتھ لگاتار کرتے رہیں تو اِنْ شَآءَ اللہ! جلد ہی اپنی


 

 



[1]...احیاء العلوم ، کتاب : مراقبہ ومحاسبہ ، جلد : 4 ، صفحہ : 484ملخصًا۔

[2]...احیاء العلوم ، کتاب : مراقبہ ومحاسبہ ، جلد : 4 ، صفحہ : 485۔