Book Name:Apni islah kesay Karain

(2) : دوسرا طریقہ : سچا اور دِین دار دوست تلاش کر کے ، اسے اپنا نگران بنا لیجئے تاکہ وہ آپ کے کردار پَر نظر رکھے اور خامیاں بتائے۔ اَئِمَّۂ دِین ایسا ہی کِیا کرتے تھے ، امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے متعلق منقول ہے کہ آپ حضرت حُذَیفَہ بِن یَمان  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے پوچھا کرتے : اے حُذَیْفَہ! آپ نِفَاق کی عَلامات کے متعلق آقائے نامدار ، مدینے کے تاجدار  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے راز دار ہیں ، کیا مجھ میں کوئی منافقت کی عَلامت پائی جاتی ہے؟    

اللہ! اللہ! اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے! امیر المؤمنین ، حضرت عمر فاروق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  ایسے بلند رُتبہ ہونے کے باوُجود اپنے متعلق کیسی عاجِزِی فرمایا کرتے تھے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اس سے دَرْس حاصِل کریں اور کسی سلجھے ہوئے ، دین دار ، آخرت کی رغبت رکھنے والے دوست کو خود پر نگران بنائیں اور اس سے اپنے عیب پوچھتے رہیں۔

(3) : تیسرا طریقہ : دُشْمن عُمُوماً عیب ڈھونڈنے میں لگے رہتے ہیں ، لہٰذا چاپلوسی کرنے والےدوستوں سے بچئے اور دُشْمنوں کی زبانی اپنے عیب مَعْلُوم کر کے اپنی اِصْلاح کیجئے۔

(4) : چوتھا طریقہ : مؤمن ، مؤمن کا آئینہ ہوتا ہے ، بندہ دوسروں کے عُیُوب کے ذریعے اپنے عیب دیکھتا ہے ، لہٰذا لوگوں کے سَاتھ مِل جُل کر رہیے اور اُن میں جو عیب دیکھیں ، انہیں اپنے اندر تلاش کیجئے۔ حضرت عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلَیْہِ السَّلام سے پوچھا گیا : آپ کو اَدَب کس نے سکھایا؟ فرمایا : مجھے کسی نے اَدَب نہیں سکھایا ، بَس مجھے جاہِل کی جہالت بُری معلوم  ہوئی تو میں نے خود کو اس سے بچا لیا۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...احیاء العلوم ، کتاب : ریاضتِ  نفس ، جلد : 3 ، صفحہ : 81۔