Book Name:Apni islah kesay Karain
تم نے اچھی طرح پہچان لیا کہ میں کون ہوں؟([1])
اللہ! اللہ! ہمارے بزرگانِ دین اچھے ہو کر بھی خود کو بُرا سمجھتے تھے مگر ہمارا حال عجیب ہے ، ہم بُرے ہو کر بھی خود کو اچھا سمجھتے ہیں۔
اے عاشقانِ رسول! دُنیا میں تَو زبان چلا کر ، حیلے بہانے کر کے ، اُلٹے سیدھے دلائل دے کر ، بڑی عُمْر ، طاقت ، منصب وغیرہ کی دھونس جما کر ہم سامنے والے کو چُپ کروا سکتے ہیں ، خود کو تسلی دے سکتے ہیں مگر قیامت کے روز ایسا نہیں ہو سکے گا ، آہ! روزِ قیامت مجرموں کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور ہمارے اپنے ہی اَعْضَا ہمارے خلاف گواہی دے رہے ہوں گے ، اس وقت ہماری زبان درازیاں ، طاقت ومنصب کچھ کام نہیں آئے گا۔
آج بنتا ہوں معزز جو کھلے حَشَر میں عیب
آہ! رُسوائی کی آفت میں پھنسوں گا یارَبّ! ([2])
یقین مانئے! ضِدْ اور ہٹ دھرمی انتہائی خطرناک بیماری ہے ، جو غلطی بتانے والے کی بات سُن کر انصاف کے ساتھ اپنے کردار پر غور نہیں کرتا ، وہ کبھی اپنی اِصْلاح نہیں کر سکتا۔ ذرا غور تو کیجئے! ابوجہل ، عُتْبَہاور شَیْبہ جیسے بد ترین کافر زمانۂ جاہلیت میں کیسے عِزت دار سمجھے جاتے تھے ، انہوں نے اپنی آنکھوں سے معجزات دیکھے ، پتھروں کو کلمہ پڑھتے دیکھا ، درختوں کو سجدے کرتے دیکھا ، چاند دو ٹکڑے ہوتے دیکھا مگر آہ! بدبختی ، ان بدانجاموں نے ضِدْ اور ہٹ دھرمی کی راہ اختیار کی ، آخر اللہ پاک نے ان کے دِلوں پر مہر لگا دی اور یہ