Book Name:Pul Sirat K Ahwal

پل صراط سے گزرنے والوں کے مختلف احوال

پیارے اسلامی بھائیو!ذرا اس پل کے بارے میں تصور کیجیے کہ جو جہنم کے اوپر بنایا گیا ، جو تلوار سے زیادہ تیز اور بال سے زیادہ باریک ہے۔ اس پر وہی ثابت قدم اور نجات پائے گا جو اس جہاں میں صراط مستقیم پر ثابت قدم رہااور جو دنیا میں سیدھے راستے سے پھرا اور اپنی پیٹھ پر نافرمانیوں اور گناہوں کا بوجھ لادا ، تو وہ پہلے قدم  ہی میں پل صراط سے پھسل کر گر جائے گا۔

ذراسوچئے! اس وقت دل کس قدر گھبرائے گا جب پل صراط کی باریکی پر نظر پڑے گی پھرنظر اس کے نیچے انتہائی سیاہ جہنم پر پڑے گی ، کانوں سے آگ کے بھڑکنے اور جوش مارنے کی آواز ٹکرائے گی ، اب ایسے میں حالت کمزور ، دل پریشان ، کانپتے قدم اور پیٹھ پر اس قدر بوجھ کہ زمین پر بھی نہ چلنے دے ، اس کے باوجود پل صراط پر چلنا پڑے گا ، ہائے اس وقت کیا حالت ہوگی جب ایک قدم اس پر رکھنے سے اس کی تیزی محسوس ہو گی تو دوسرا قدم اٹھانے پر بھی مجبور ہوں گے ، لوگ ہمارے سامنے پھسل پھسل کر گر رہے ہوں گے اور دوزخ کے فرشتے انہیں لوہے کے کانٹوں اور آنکڑوں  سے لے رہے ہوں گےاور ہم ان کو دیکھ رہے ہوں گے کہ کس طرح وہ نیچے گر رہے ہوں گے ، آہ! کس قدر خوفناک منظر ہو گا چڑھنے کی جگہ انتہائی دشوار اور گزرگاہ انتہائی تنگ ہوگی۔

تمنا ، تمنا  ہی رہ جائے گی

                             اب ذرا اپنی حالت کی طرف بھی دیکھیے ہم اس پل کی طرف بڑھ رہے ہوں گے اور اس پر چڑھ رہے ہوں گے ہماری پیٹھ ہمارے گناہوں کے بوجھ تلے دبی ہوگی ، دائیں