Book Name:Pul Sirat K Ahwal

ہوں گےجو جس شخص کو لگیں تو وہ اسے زخمی کردیں یا اپنی نوک میں پھنسا کر جہنم میں گرا دیں گے ۔ یہ معاملہ نازک کیوں نہ ہو کہ پل صراط بال سے زیادہ باریک ، تلوار کی دھار سے زیادہ تیز اور یہ جہنّم کی پشت پر رکھا ہوا ہو گا ، خدا کی قسم! یہ سخت تشویش ناک مرحلہ ہے ، ہر ایک کو اس پر سے گزرنا پڑےگا۔ جنَّت میں جانے کا یہی راستہ ہے۔ سب سے پہلےآخری نبی محمد عربی   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  گزر فرمائیں گے ، پھر اور انبیا و رُسُل ، پھر امتِ محمدی پھر اور اُمتیں گزریں گی اور پُل صراط پر لوگ مُـخْتَلِف طرح سے گزریں گے ، بعض تو ایسے تیزی کے ساتھ گزریں گے جیسے بجلی  کی چمک  کہ ابھی چمکی اور ابھی غائب ہوگئی اوربعض تیز ہواکی طرح ، کوئی ایسے جیسے پرند اڑتا ہے اور بعض جیسے گھوڑا دوڑتا ہے اور بعض جیسے آدمی دوڑتا ہے ، یہاں تک کہ بعض شخص سرین پر گھسٹتے ہوئے اور کوئی چیونٹی کی چال جائے گا اور پُل صِراط کے دونوں جانب بڑے بڑے آنکڑے لٹکتے ہوں گے ، جس شخص کے بارے میں حکم ہوگا اُسے پکڑ لیں گےاور بعض کو زخمی کریں گے اور وہ زخمی حالت میں پل صراط پار کرلیں گے ۔ ([1])

آہ! مجرم ہے مِیزان پر             پَلّہ بھاری مرا کیجئے

پاس حُسنِ عمل ہے کہاں !        لطف شاہِ دَنیٰ کیجئے

آہ! تاریکیِ پُل صِراط!               رَحم شمسُ الضُّحٰی کیجئے([2])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]   بہارِ شریعت ج 1 ، ص 147 ۔ 148۔

[2]    وسائل بخشش ، ص 504۔