Book Name:Pul Sirat K Ahwal

                             اشعار کی وضاحت : یعنی یااللہ!جب اندھیرے میں ڈوبے ہوئے پل صراط پر سے میرا گزر ہو تو اپنے پیارے محبوب روشن چہرے والےاور رشد وہدایت کے چراغ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم )کی روشنی مجھے عطا فرمانا۔ یااللہ! جب ہمیں تلوار کی دھار جیسے  بلکہ اس سے بھی زیادہ باریک  اور خطرناک راستے  یعنی پل صراط سے گزرنا پڑے  تو ہمیں اپنے اس محبوب کا ساتھ عطا کرنا  جس نے ہمیں  یہ خوشخبری سنا کرتسلی دی ہے  کہ اے میرے اُمّتیو!  قیامت کے دن جب تم پل صراط سے گزروگے تو میں اپنے ربّ سے  پل صراط سے  تمہارے سلامتی کے ساتھ  گزرنے کی دعا کر رہا ہوں گا۔ یااللہ!جب میرا نامۂ اعمال کھلنے لگے تو وہ تیرا پیارا نبی( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) جس کو تُو نے  اپنی مخلوق کے عیبوں کو چھپانے والا  اور ان کی خطاؤں پر پردہ ڈالنے والا  ، بلکہ معاف کرنے والا   بنا کر بھیجا ہے ، مجھے ان کا دامنِ کرم نصیب فرما دینا  پھر میری نافرمانیاں جانیں  اور ان کی  کرم نوازیاں جانیں۔    

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پل صراط پر تیزی سے  گزرنے والے

پیارے اسلامی بھائیو!ہم نے سنا کہ پُل صراط سے ہرایک کو گزرنا پڑے گا  اور یہ بھی سنا کہ گزرنے والوں کی مختلف حالتیں ہوں گی کوئی جلدی گزرجائے گاکوئی آہستہ آہستہ پارکرلے گا کوئی بغیر زخم لگے گزرجائے گا تو کوئی زخمی ہونے کی حالت میں پار کرلے گا ، کوئی اپنے قدموں سے گزرتا ہوا جنت میں چلا جائے گا تو کوئی پیٹ کے بَل گِھسَٹتے گِھسَٹتے جنت میں داخل ہوگااور اِس سے گزرنے کیلئے دُنیوی اعتبار سے طاقت ور ،