Book Name:Pul Sirat K Ahwal

کریں تو پل صراط کا خوف ہمارے دلوں  سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

اے کاش! ہم سنجیدگی سے اپنے اعمال کا جائزہ لیں اور موت سے ڈرنے والے بن جائیں ، اے کاش!ہم قبر سے ڈرنے والے بن جائیں۔ اے کاش! ہم میدانِ محشر کی گرمی اور اس کی ہولناکیوں سے ڈرنے والے بن جائیں۔ اے کاش! ہم حساب کتاب کی سختی سے ڈرنے والے بن جائے۔ اے کاش! ہم پُل صراط سے گزرنے کویادکرتے ہوئے ڈرنے والے بن جائیں۔ اے کاش! ہم جہنم کے عذاب سے ڈرنے والے بن جائیں۔ یاد رکھئے! آج اگر ہم دنیا میں خوفِ خدا سے سرشاررہے تو یہی خوفِ خدا ہمیں پُل صراط بآسانی  پار کروائے گا ، چنانچہ

حضرت فُضَیل بِن عِیاض رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : “ خوفِ خدا کے سَبَب کمزور ضعیف اور ناتواں رہنے والے پُل صِراط کو بآسانی پار کر لیں گے۔ “ ([1])  آج اگر دنیا میں ہم جہنم سے پناہ مانگتے رہے تو آخرت میں بھی اس سے بچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

 حدیثِ پاک  میں ہے کہ جو بَندہ جَہنَّم سے پناہ مانگتا ہے ، جَہنَّم کہتا ہے : اے رَبّ! یہ مجھ سے پَناہ مانگتا ہے ، تُو اُس کو پَناہ دے۔ ([2])

دے نَزْع و قبر و حشر میں ہر جا اَمان ، اور                                           دوزخ کی آگ سے بچا یا ربِّ مصطَفٰے

مَحْشر میں  پُلْ صراط پہ میرے قدم کہیں                                             جائیں پھسل نہ یا خدا یا ربِّ مصطَفٰے

فردوس میں پڑوس دے اپنے حبیب کا                                 مولیٰ علی کا واسِطہ یاربِّ مصطَفٰے([3])


 

 



[1]    پل صراط کی دہشت ، ص7

[2]    مسند أبي یعلی ، ۵ / ۳۷۹ ، حدیث : ۶۱۶۴ ، بہارِ شریعت ، ۱ / ۱۶۳

[3]    وسائل بخشش ، ص132 ، 133