Book Name:Pul Sirat K Ahwal

بزرگانِ دِین کے واقعات ہم نے سُنے ، یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جن کے دن رات گناہوں سے بچ کر اللہ پاک کی عبادت میں گزرتے تھے ، یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جن کی زبان فضول گوئی سے بچ کر اللہ پاک کاذِکر کرتی تھیں ، یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جن کی نظریں اللہ پاک کے خوف سے جُھکی اورآنکھیں خوفِ خدا میں بہتی رہتی تھیں ، جبکہ ہماراحال اس کے بالکل اُلٹ ہے ، ہمیں پل صراط کا کوئی خوف نہیں کیونکہ *اگر پل صراط کا  خوف ہمارے دل میں ہوتاتو کیاہماری کوئی نماز قضا ہو سکتی تھی؟*اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتاتو کیا فرض روزے رکھنے میں سُستی ہوتی ؟ *اگر پل صراط کاخوف ہمارے دل میں ہوتاتو کیا ہم زکوٰۃ دینے میں کوتاہی کرتے؟ *اگر پل صراط کاخوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیادوسروں کی غیبتیں سرزد ہوتیں؟*اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتا توکیا ہماری زبان جھوٹ سے آلودہ ہوتی؟*اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہمارے ہاتھ حرام کی طرف بڑھتے؟*اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہماری آنکھیں حرام کی طرف اُٹھتیں؟ *اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہمارے پاؤں حرام کی طرف چل کر جاتے؟*اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہمارے کان حرام سننے میں مشغول ہوتے؟* اگر پل صراط کا  خوف ہمارے دل میں ہوتا توکیا حرام کمائی ہمارے گھر میں داخل ہوتی؟*اگر پل صراط کا خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہم دوسروں کے حقوق پامال کرتے؟اَلْغَرَض!*اگر پل صراط کا  خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا گناہوں میں ہمارا دل لگتا یا ہم نیکیاں کرنے والے بنتے؟یقیناً اگر ہم غور