Book Name:Pul Sirat K Ahwal

رحیم کامُقَدَّس کلام ہے ، اس کاپڑھنا پڑھانااورسُنناسُناناسب ثواب کا کام ہے لیکن یہ ثواب اسی وَقْت ملے گاجبکہ دُرُسْتْ تَلفُّظ کے ساتھ پڑھا گیا ہو ورنہ بَسا اوقات ثواب کے بجائے بندہ عذاب کامستحق بن جاتا ہے ۔  امامِ اہلسُنَّت ، مولاناشاہ امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’ بِلاشُبہ اتنی تجوید جس سے قواعدِتجوید کے مطابِق حُرُوف کودُرُست مخارِج سے اَدا کر سکےاور غَلَط پڑھنےسے بچے ، فرضِ عَین ہے ۔ ‘‘ ([1])

قرآنِ کریم سیکھنے سکھانے کی فضیلت

                             اللہ کے آخری نبی ، محمد عربی صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ عالیشان ہے : خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُراٰنَ و َعَلَّمَہٗ یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ ([2])

               آئیے! بطورِ ترغیب “ مسجد درس “ کی ایک مدنی بہارسُنتے ہیں ، چنانچہ

مدرسۃ المدینہ بالغان کے طالبِ علم مُفتی کیسے بنے ؟

کراچی کے مقیم اِسْلَامی بھائی مُفتی فُضَیل رضا عطّاری مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی  کے بیان کا خُلاصہ ہے : کالج کی تعلیم کے دوران میرازیادہ  وقت گپ شپ  یا کرکٹ وغیرہ کھیلنے میں گزرتا ، میرے علاقے کے ایک اسلامی بھائی  کے محبت بھرے انداز نے مجھے بہت متاثر کیا اور میں اُن کی انفرادی کوشش پر مَسْجِد میں بعد نَمازِ عشا قائم کئے جانے والے مَدْرَسَةُ  الْـمَدِیْنَه  ( بالِغان ) میں


 

 



[1]    فتاویٰ رضویہ ، ۶ / ۳۴۳۔ ملخصاً

[2]    بخاری ، کتاب فضائل القران ، باب خیرکم من تعلم   الخ ، ۳ / ۴۱۰ ، حدیث : ۵۰۲۷