Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

میں داخل کرے گی ، اسلام کی بنیاد صفائی پر رکھی گئی ہے ، انسان کو عزت دِلاتی ہے اور صفائی کا اہتمام نہ کرنے والے کو رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سمجھایا ، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنےجسم اور لباس وغیرہ  کو ناپاکی سے پاک رکھنے کے ساتھ ساتھ میل کچیل وغیرہ سے بھی صاف رکھے۔ اپنے سر اور داڑھی کے بالوں میں خوشبودارتیل ڈالے۔ ناخن (Nails)بھی زیادہ نہ بڑھنے دے کہ ان میں میل کچیل بھر جاتا ہے ، پھر  وہ کھانا وغیرہ کھانے میں پیٹ کے اندر پہنچتا ہے ، جس کے سبب طر ح طر ح کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ بغل کے بال دور کرنا ، زیرِ ناف کے بال  مونڈنا ، ناخن کاٹنا وغیرہ تو ایسے کام ہیں جن کا ہر شریعت میں حکم تھااور یہ پچھلے نبیوں کی سُنّتوں میں سے ہیں ، چنانچہ

رسولوں کے افسر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اِرشاد فرمایا : 10چیزیں فِطرت سے ہیں ( یعنی ان کا حُکْم ہر شریعت میں تھا) مُونچھیں کترنا ، داڑھی بڑھانا ، مِسواک کرنا ، ناک میں پانی ڈالنا ، ناخن تراشنا ، اُنگلیوں کے جوڑدھونا ، بغل کے بال دُور کرنا ، ناف کے نیچے کے بال مُونڈنا ، اِستنجا کرنا اور کُلّی کرنا۔ (مسلم ، کتاب الطھارۃ ، باب خصال الفطرۃ ، ص۱۲۵ ، حدیث : ۶۰۴)

آئیے!اس بارے میں سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جو چند اہم نکات  بیان کیے ہیں وہ سُنتے ہیں : 40 روز سے زیادہ ناخن یا بغل کے بال یا ناف کے نیچے کے بال رکھنے کی اجازت نہیں ، بعد چالیس(40) روز کے گنہگار ہوں گے ، ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائےگا ، فسق ہوگا۔ ( فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۶۷۸ماخوذاً)ایک اور مقام پرفرماتے ہیں : مُونچھیں اتنی بڑھانا کہ منہ میں آئیں حرام ، گناہ اور غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔

(فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۶۸۴ماخوذاً)

لہٰذا ہوسکے تو ہر جمعہ کو یہ کام کر ہی لینے چاہئیں ، کیونکہ ایک حدیثِ مبارک میں ہے کہ حضورِ  اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جمعہ کے دن نماز کے لئے جانے سے پہلےمُونچھیں کترواتے اور ناخن ترشواتے۔