Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

لئے خصوصیت سے اس کا ذکر کیا ورنہ جسم میں یہ بھی داخل تھا۔ غسل میں کلی اورناک میں پانی لینا اور تمام جسم کا دھونا ہمارے ہاں فرض ہے۔               (مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۳۴۵ تا ۳۴۶ ملتقطاً)

(6)حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے یہاں تشریف لائے ، ایک شخص کو پَراگندہ سر دیکھا ، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے ، فرمایا : ’’کیا اس کو ایسی چیز نہیں ملتی جس سے بالوں کو جمع کرلے! “ اور دوسرے شخص کو میلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا : “ کیا اسے ایسی چیز نہیں ملتی جس سے کپڑے دھولے۔“ (ابوداؤد ، کتاب اللباس ، باب فی غسل الثوب وفی الخلقان ، ۴ / ۷۲ ، حدیث : ۴۰۶۲)

(7)حضرت عطاء بن یساررَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتے ہیں ، رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجد میں تشریف فرما تھے۔ ایک شخص آیا جس کے سر اور داڑھی کے بال بکھرے ہوئے تھے ، حضورِ اقدس    صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کی طرف اِشارہ کیا ، گویا بالوں کے دُرُست کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ وہ شخص دُرُست کر کے واپس آیا تو نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’کیا یہ اس سے بہتر نہیں ہے کہ کوئی شخص بالوں کو اس طرح بکھیر کر آتا ہے گویا وہ شیطان ہے۔

(مؤطا امام مالک ، کتاب الشعر ، باب اصلاح الشعر ،  ۲ / ۴۳۵ ، حدیث : ۱۸۱۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا!صفائی نصف ایمان ہے۔ اسلام صفائی کو پسند کرتا ہے۔ صاف ستھرا رہنے والا جنت میں داخل ہوگا۔ پہننے کا لباس ، سُواریاں اور ظاہری حالت کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔ کپڑے اور سر کے بالوں کو بھی صاف اور ٹھیک رکھنا چاہیے۔ کیونکہصفائی اللہ کریم اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو پسند ہے ، انسان کو جنت