Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

مذاکرہ  : کیسٹ نمبر ۱۲۴ ، گلدستۂ درود و سلام ، ص ۵۵۳)* علاج کیلئے کسی ایک طبیب کومستقل طور پرمخصوص کر لینا چاہئے ، وہ آپ کے طبعی مزاج سے واقف رہے گا تو علاج جلد ہو سکے گا اور بُرے اَثرات کے خطرات بھی کم رہیں گے ، ورنہ خواہ مخواہ الگ الگ طبیبوں کے پاس جائیں گے تو وہ نئے نئے نسخے آزمائیں گے ، اِس طرح آپ کا پیسہ اور وقت دونوں برباد ہوتے رہیں گے۔ اِسی طرح کتابوں یا لوگوں کے بتائے ہوئے نُسخوں کے مطابق علاج کرنا بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کہ مشہور کہاوت ہے : “ نیم حکیم خطرۂ جان “ ساتھوں ساتھ یہ بھی خاص تاکید ہے کہ اِس کتاب میں دیا ہوا کوئی بھی نُسخہ اپنے طبیب سے مشورہ کئے بِغیر استِعمال نہ کیاجائے اگرچہ یہ نُسخہ اُسی بیماری کیلئے ہو جس سے آپ دو چار ہوں۔ اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی طبعی(طَب ۔ عی)کیفیات جُدا جُدا ہوتی ہیں ، ایک ہی دوا کسی کیلئے آبِ حیات کا کام دکھاتی ہے تو کسی کیلئے موت کا پیام لاتی ہے۔ لہٰذا آپ کی جسمانی کیفیات سے واقف آپ کا مخصوص طبیب ہی بہتر طے کر سکتا ہے کہ آپ کو کون سا نسخہ مُوافق ہوسکتا ہے اور کون سا نہیں کیوں کہ کتاب میں علاج کے طریقے بیان کرنا اور ہے جبکہ کسی خاص مریض کاعلاج کرنا اور ۔ (گھریلو علاج ، ص  ۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

* مغفرت کی عظیم دُعا

دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجتماع کے شیڈول کےمطابق “ مغفرت کی عظیم دعا “ یادکروائی جائےگی۔ وہ دعایہ ہے :