Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جس طرح ہم اپنے  بدن ، لباس ، استعمالی چیزوں اور گھر کو صاف ستھرا رکھتے ہیں ، اسی طرح اپنے علاقے اور محلے کو بھی صاف ستھرا رکھنا  ہماری  اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ بڑے شہروں میں انتظامیہ کی طرف سے رہائشی علاقے سے تھوڑی دور ایک جگہ مقرر ہوتی ہے کہ آس پاس کے لوگ اپنے گھروں کا کچرا وہاں ڈال دیں ، پھر وہاں سے انتظامیہ کی گاڑیاں اس کچرے کو لے جاتی ہیں ، لیکن بعض لوگ روڈ(Road)کے درمیان یا کسی کے گھر کے سامنے کچرے کا ڈھیر لگاناشروع کردیتے ہیں ، ایک کے بعد دوسرا اور پھر تیسرا بھی اپنے گھر کا کچرا وہاں پھینکتا ہے تو گویا لائن لگ جاتی ہے ، وہی جگہ عوامی طور پر کچرا کُونڈی قرار پاتی ہے ، لیکن جس کے گھر کے باہر یہ کاروائی کی جاتی ہے وہ کس تکلیف سے گزرتا ہے ، اس کا حال وہی بتا سکتا ہے جس پر یہ گزری ہو۔ آئیے!اس بارے میں دل تھام کر ایک لرزہ خیز واقعہ سُنئے اور عبرت حاصل کیجئے ، چنانچہ

افسوس ناک حادثہ

ایک  مرتبہ شہرِ مُرشِد کے علاقہ کھڈّا  مارکیٹ میں رات کے وقت کچرے  کے  ڈھیر میں لگنے والی آگ کے دھوئیں نے ایک رہائشی عمارت کی پہلی منزل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ، جس کے نتیجے میں دم گھٹنے سے 7 سالہ آمنہ ، 3 سالہ ایان  اور ایک سالہ عبد العزیز زندگی کی بازی ہار کر موت کی وادی میں چلے گئے ، جبکہ بچوں کی والدہ کو تشویش ناک حالت میں I.C.Uمیں داخل کیا گیا۔ اللہ کریم لَواحقین کو صبرِ جمیل اور اس پر ثوابِ عظیم عطا فرمائے۔ (آمین)کچرے کے ڈھیر میں آگ کسی  نے جان بوجھ کر لگائی یا کسی کی غلطی کی وجہ سے بھڑک اُٹھی ، بہرحال ایک خاندان پر صدموں کے پہاڑ ٹُوٹ پڑے۔ تین ننھی مسکراتی کلیاں مُرجھا گئیں اورخوشیوں بھرے گھرمیں اُداسیوں نے بسیرا کرلیا ۔