Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

دھولو!میں نے عرض کی : یارسُولَ اللّٰہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!کل ہی تو میں نے دھوئی تھیں۔ فرمایا : کیا تم نہیں جانتیں کہ کپڑا بھی تسبیح(یعنی اللہ  پاک کی پاکی بیان) کرتا ہے اور جب مَیلا ہوجاتا ہے تو اس کا تسبیح کرنا رُک جاتا ہے۔

(تاریخِ بغدادج9 ص245)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مبارک زندگی کے یہ پہلو ہمیں دعوت دے رہے ہیں کہ ہم بھی صفائی ستھرائی کا خاص خیال  رکھیں ، قرآنِ پاک میں بھی صاف ستھرا رہنے کی ترغیب موجود ہے ، چنانچہ ارشادِ باری ہے :

سُتھرے لوگ اللہ کریم کو پسند ہیں

اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲) (پ۲ ، البقرہ : ۲۲۲)

ترجمۂ کنزالایمان : بیشک اللہ پسند رکھتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو۔

جبکہ احادیثِ مبارکہ میں بھی مختلف مقامات پر صفائی ستھرائی کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ اسلام میں پاکیزگی کا مفہوم بہت وسیع ہے ، انسانی زند گی میں پاکیزگی کی ضرورت اس کی پیدائش سے شروع ہوکراس کی موت تک باقی رہتی ہے ، لہٰذا پاکیزگی سے وابستگی کمالِ زندگی ہے تو پاکیزگی سے لا تعلقی زوالِ زندگی ہے۔ پاکیزگی کی پابندی صحت ہے تو پاکیزگی سے بیزاری گویا بیماری ہے ، یہی وجہ ہے کہ نگاہِ مُصْطَفٰے میں  پاکیزگی وسیع معنوں والا لفظ ہے ، اسی لیے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  پاکیزگی کو نصف اِیمان قرار دِیا۔ آئیے! صفائی سُتھرائی کے ضمن میں 7احادیثِ مبارکہ سُنتے ہیں ، چنانچہ

احادیث میں صفائی کی اَہَمِّیَّت

(1)اِرشاد فرمایا : اَلطُّھُوْرُ نِصْفُ الْاِیْمَانِ صفائی نصف ایمان ہے۔