Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

باوجود بھی ایسی  اولاد راہِ راست  پر نہیں آتی ، چنانچہ

قافِلے سے روکنے کا نقصان

امیرِ اَہلسُنّت حضرت علّامہ مولانا محّمد الیاس عطّار قادِرِی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   فیضانِ سنت “ کے صفحہ نمبر61پر لکھتے ہیں :

احمدآبادشریف (ہند)کے ایک عاشقِ رسول نے ایک نوجوان پر اِنفِرادی کوشِش کرکے اُس کو قافِلے میں سفر کیلئے آمادہ کرلیا ، مگر والِد صاحِب نے دُنِیوی تعلیم میں رُکاوٹ کے خوف سے اُخْرَوی تعلیم کے سفر (Travel)سے روک دیا ۔ بے چارے کو عاشِقانِ رسول کی صُحبت ملتے ملتے رَہ گئی ، نتیجۃً وہ بُرے دوستوں کے ہتھے چڑھ گیا اور شرابی بن گیا ۔ اب اس کے والِد صاحِب کو اپنی غلطی کا اِحساس ہوا ، اُس نے اُسی عاشقِ رسول کو درخواست کی ، اِس کوقافِلے میں لے جاؤکہ کہیں اس کی شراب کی لَت چھوٹے ۔ اُس نوجوان پر دوبارہ اِنفِرادی کوشِش کی گئی مگرچُونکہ پانی سر سے اونچا ہو چکا تھا یعنی بے چارہ بَہُت زیادہ بگڑ چکا تھا لہٰذا کسی صورت قافِلے میں سفر کیلئے آمادہ نہ ہوا ۔

اسی طرح  امیر اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کوآپ کی بڑی بہن نے بتایا  کہ ایک اسلامی بہن نے رو روکر دعا کیلئے کہا ہے کہ میرے بیٹے کی اصلاح کیلئے دعا کریں ، ہائے !ہائے! میں نے خود ہی اُس کو برباد کیا ہے ، اس کو دعوتِ اسلامی کے مدرَسۃُ المدینہ میں حفظ کیلئے داخل  تو کروادیا  مگربے چارہ جو سنّتیں وغیرہ سیکھ کر آتا وہ گھر میں بیا ن کردیتا تو گھروالے  اُس کا مذاق اُڑاتے۔ آخِر اُس کا دل ٹوٹ گیا اور اُس نے مدرَسۃُ المدینہ میں جانا چھوڑدیا۔ اب بُرے دوستوں کی صحبت میں رَہ کر آوارہ ہو گیا ہے ، اِتّفِاق سے مجھے دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول مل گیا ہے اب میں سخْت پچھتا رہی ہوں ، ہائے میرا کیا بنے گا !

کتاب ’’اچھے ماحول کی  برکتیں ‘‘ کا تعارف