Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

ہفتہ واراجتماع کے حلقوں کا شیڈول(بیرون ملک) ، 10دسمبر2020ء

(1) : سنتیں اورآداب سیکھنا : 5منٹ ، (2) : دعایاد کرنا : 5 منٹ ، (3) : جائزہ : 5منٹ ، کُل دورانیہ15منٹ

تربیتِ اولاد سے متعلق بقیہ  آداب

 * ماں باپ بچے کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ بچہ ان کی حرکات وسکنات کو دیکھتا اور پھر اسے اپنانے کی کوشش کرتا ہے لہٰذا والِدَین کے قول وفعل میں اگر تضاد ہوا  تو بچے پر اس کا مَنْفِی اثر پڑے گا مثلاً باپ گھر میں ہوتے ہوئے بچے کو کہے کہ باہر جاکر بولو : “ ابو گھر میں نہیں ہیں۔ “ ہوسکتا ہے باپ اس واقعہ کو ایک معمولی بات سمجھ کر بھول جائے مگر بچہ اسے بھولنے کی بجائے ضرور اپنے چھوٹے دماغ سے سوچے گا کہ جھوٹ  کوئی معیوب  چیز  نہیں ہے جبھی تو میرے والد نے بولا ، اب باپ اسی بچے کو جھوٹ سے بچنے کی لاکھ نصیحت کرے پھر بھی وہ جھوٹ نہیں چھوڑے  گا کیونکہ وہ باپ کو جھوٹ بولتے دیکھ چکا ہے ۔ بچے کو چپ کروانے کے لیے عموماً بولا جاتا ہے  کہ بِلّی آئی ، کُتّا آیا وغیرہ تو یہ بھی ہم بچے کو ناسمجھی  میں جھوٹ ہی سکھا رہے ہوتے ہیں اس لیے کہ ان باتوں کا عموماً حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ یوں ہی ماں  اگر زبان کی تیز  اور جھگڑالو ہوگی تو بیٹی پر اس کا  اثر پڑے گا اور وہ بھی ماں کے نقشِ قدم پر چلے گی ۔ چنانچہ مشہور مُفَسِّر ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : دیندار ماں دیندار بچے جنتی ہے۔ ماں(سیّدہ )فاطمہ(رَضِیَ اللہُ عَنْہَا) جیسی ہو تو اولادحسنین(رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا ) جیسی ہوتی ہے ۔ (مراٰةالمناجیح ، ۵ / ۳ملتقطاً)(مدنی مذاکرہ ، کیسٹ نمبر ۴۵-۱۳)*