Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! مشہور کہاوت ہے “ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔ “ بس صحبت کا بھی کچھ ایسا ہی اثر ہوتا ہے کہ جیسی صحبت ویسااثر  کیونکہ اَلصُّحْبَۃُ مُؤََثِّرَۃٌ یعنی صحبت اپنا اثر رکھتی ہے۔ جس  خوش  نصیب کو اچھی صحبت نصیب ہوجائے اس کے تو وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں کہ اچھی صُحبت کی برکت سے اس کے اندر بھی اچھی عادتوں کا ظہور ہونے لگتا ہے اور  بُری عادتوں سے چھٹکارا ملتاہے ، عمل کا جذبہ نصیب ہوتا ہے اور وہ مُعاشرے میں ایک مُنْفرد مقام حاصل  کرلیتاہے ، لیکن بد قسمتی سے اگر  کسی کو مَعَاذَ اللہ  بُری صحبت  مل جائے تو یوں سمجھئے  کہ اس کی ہلاکت کے دن شروع ہوگئے ، کیونکہ بُری صحبت کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوتے ہیں ، نیک سیرت اور بھولے بھالے انسان کو  بُری صحبت بُلندی سے پستی کی گہری کھائی میں گِرادیتی ہے ، بُرائیوں میں اضافے اور مُعاشرے کی تباہی و بربادی میں بُرے  دوستوں کا ہی کردار ہوتا ہے ، ان  میں اُٹھنے بیٹھنے  والا  بھی ایک دن اِنہی کے رنگ میں رنگ جاتا اور مُعاشرے کے بگاڑ کا سبب بن جاتا ہے۔

کس سے دوستی کرنی چاہیے کس سے نہیں؟

امیرالمومنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : ایسی چیز میں نہ پڑو جو تمہارے لئے  مُفید نہ ہو اور دشمن سے الگ رہو اور دوست سے بچتے رہو مگر جبکہ وہ امین ہو کہ امین کے برابر کوئی نہیں اور فاجر(گنہگار)کے ساتھ نہ رہو کہ وہ تمھیں فجور(گناہ )  سکھائے گا اور اس کے سامنے راز کی بات نہ کہو اور اپنے کام میں ان سے مشورہ لو جو اللہپاک سے ڈرتے ہیں۔                   ( شعب الایمان ، باب فی حفظ اللسان ، فصل في فضل السکوت عمالایعنیہ ، ۴ / ۲۵۷ ، حدیث : ۴۹۹۵)

امیرالمومنین حضرت سَیِّدُنا مولا علی مشکل کُشا کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : فاجر(کُھلے عام گناہ کرنے والے)سے بھائی بندی نہ کرو کہ وہ اپنے فعل کو تمہارے  لیےبناسنوارکرپیش کرے گا اور یہ چاہے گا کہ