Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

عمل بھی موجود ہے ، چنانچہ نیک عمل نمبر63 ہے : کیا اس بار کا ہفتہ وار رِسالہ پڑھ یا سن لیا؟

اللہ کریم ہم سب کو پابندی کے ساتھ ہفتہ وار رسالہ پڑھنے یا سُننے کی توفیق نصیب فرمائے۔

اٰمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بُری صحبت میں چاہے بڑا مبُتلا ہویا چھوٹا اسے اس کے نُقصانات ضرور پہنچتے ہیں ، مگر بڑوں کے مُقابلے میں  بچوں کے حق میں بُری صحبت انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہے کیونکہ انہیں کم عُمری میں اچھے بُرے کی تمیز نہیں ہوتی ، اگر  بچپن  ہی سے ان کی تربیت نہ کی جائے تو یہ بڑے ہوکر آوارہ ، ضِدّی ، سُودخور ، رِشوت خور ، بدمذہب ، بے نمازی ، جُواری ، شرابی ، بے حیا ، فیشن پرست ، فلمیں ڈراموں کے شیدائی ، ماں باپ کے نافرمان اورنہ جانے کیسی کیسی بُری خصلتوں کے عادی بن جاتےہیں اور والدین و خاندان کا نام  بدنام کرتے ہیں ۔ لہٰذا والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ تَرْبِیَت  کیلئے بھی   وقت نکالیں  اور وقتاً فوقتاً  انہیں اچھی صحبت کے فوائد اور بُرے دوستوں کی صحبت کے نُقصانات بتا کر ان کی دنیا و آخرت سنوارنےاور انہیں مُعاشرے  کا مُعزز فرد بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ جیسا کہ ایک سمجھدار باپ کو  جب اپنے بچے کے بُری صحبت میں مبتلا ہونے کا علم ہوا تو اس نے لاپروائی کا مُظاہرہ کرنے کے بجائے اسے کس طرح سمجھانے کی کوشش کی۔ آئیے ! اس سے مُتَعَلِّق  ایک   حکایت  سنئے اور عمل کی کوشش بھی کیجئے ، چنانچہ

بُری صحبت کا اثر

نیک گھرانے کا ایک بچہ بُرے دوستوں کی صحبت میں اُٹھنے بیٹھنے لگا۔ اس کےوالد صاحب  کو یہ بات پتا چلی تو انہوں نے اُسے سمجھایا کہ بُروں کی صحبت تمہیں بھی کہیں بُرا نہ بنادے ۔ اس نے یہ کہہ