Book Name:Ikhtiarat E Mustafa

میں نے حرام کردی ہے۔ [1]

*   آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا کسی چیز کو حلال قرار دینا اور کسی کو حرام قرار دینا یہ خصوصیت بس کچھ احکام کےلیے نہیں تھی بلکہ تمام احکام کے لیے عام تھی۔ نہ صرف یہیں تک بلکہ میرے آقا و مولا محمدِ عربی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہاں تک اختیارعطا  فرمایا گیا کہ آپ جو حکم چاہیں ، جس کے لیے چاہیں خاص فرما دیں ۔ جیسا کہ

*   یہ شرعی اختیار آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کو حاصل تھا کہ آپ نے ایک صحابی کےلیےپانچ کی بجائے  دو نمازیں فرض فرما دیں ۔

*   یہ شرعی اختیار آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کو حاصل تھا کہ تنہاابوبُرْدَہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے لیے6ماہ کی بکری کی قربانی جائز قرار دے دیں ۔

*   یہ شرعی اختیار آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کو حاصل تھا کہ حضرت ِ خُزیمہ بن ثابت رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی گواہی دو کے قائم مقام بنادیں ۔

*   یہ شرعی اختیار آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کو حاصل تھا کہ حرم ِمکہ میں اِذْخَر بُوٹی کے کاٹنے کو حلال فرمادیا ۔

*   یہ شرعی اختیار آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کو حاصل تھا کہ آپ نے خود ریشم کو حرام قرار دیا اوراسی حرمت کو حضرت زبیر بن عوام او رحضرت عبدالرحمٰن بن عوف رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْنکے حق میں حلال قرار دیا۔


 

 



[1]   نسائی ، ص۸۶۶ ، حدیث : ۵۶۱۴ ۔