Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool

Book Name:Ala Hazrat Ki Shayeri Aur Ishq e Rasool

فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴)  (پ٥ ، النساء : ۶۴)

ظلم کربیٹھے تھے تو اے حبیب! تمہاری بارگاہ میں حاضر ہوجاتے پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (بھی) اُن کی مغفرت کی دعا فرماتے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا ، مہربان پاتے۔

اِسی طرح سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک اور جگہ فرماتے ہیں :

رَبّ ہے مُعْطِی ، یہ ہیں قاسِم                              رِزْق اُس کا ہے ، کھِلاتے یہ ہیں

(الاستمداد ، ص۶)

اِس میں اُس حدیثِ پاک کی طرف اِشارہ ہے جس میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے  ارشاد فرمایا : اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللہُ الْمُعْطِی یعنی بے شک میں تقسیم کرنے والا ہوں جبکہ اللہ کریم عطا کرتا ہے ۔

(بخاری ، کتاب الاعتصام ، باب قول النبی لاتزال طائفۃ ، ۴ / ۵۱۱ ، حدیث : ۷۳۱۱)

اِس سے معلوم ہوا!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا کلام قرآن و حدیث کا آئینہ دار ہے اور اِس میں بھی شک نہیں کہ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی لکھی ہوئی ایک ایک نعت فنِ شاعری میں بھی دَرَجۂ کمال پر ہے اور عشقِ رسول کی نئی نئی جہتوں سے بھی آگاہ کرتی ہے۔ جس طرح اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے جسم کا رُواں  رُواں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت سے بھرا ہوا تھا ، اِسی طرح آپ کی نعتیہ شاعری کا ہر ہر لفظ  بھی عشقِ رسول میں ڈوبا ہوانظرا ٓتا ہے۔ آپ کا عشقِ رسول اس دَرَجۂ         کمال پر تھا کہ آج سو (100)سال گزرنے کے باوجود بھی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لکھے ہوئے اشعار جہاں پڑھے جائیں سُننے والے اپنے دلوں  میں عشقِ رسول کی تڑپ کو مزید بڑھتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ اُن