Book Name:Khush Qismat Kon
وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۳) (پ۴ ، النساء : ۱۳)
جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے ۔
ایک اور مقام پر فرمانِ باری ہے :
فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ- (پ۴ ، آل عمران : ۱۸۵)
ترجَمۂ کنز العرفان : توجسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا
اِس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں لکھا ہے : معلوم ہوا ! قیامت میں حقیقی کامیابی یہ ہے کہ بندے کو جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کر دیا جائے جبکہ دنیا میں کامیابی فیِ نَفْسِہٖ کامیابی تو ہے لیکن اگر یہ کامیابی آخرت میں نقصان پہنچانے والی ہے تو حقیقت میں یہ خسارہ(نقصان) ہے اور خصوصا ًوہ لوگ کہ دنیا کی کامیابی کے لئے سب کچھ کریں اور آخرت کی کامیابی کیلئے کچھ نہ کریں وہ تو یقیناً نقصان ہی میں ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اعمال کی طرف زیادہ توجہ دے اور اُن کے لئے زیادہ کوشش کرے جن سے اُسے حقیقی کامیابی نصیب ہو سکتی ہے اور اُن اعمال سے بچے جو اُس کی حقیقی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
( تفسیرصراطُ الجنان ، پ۴ ، آل عمران ، الآیۃ : ۱۸۵ ، ۲ / ۱۱۲ )
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!واقعی صحیح معنیٰ میں خوش قسمت وہی ہے جو دوزخ سے بچ جائے۔ حقیقی خوش قسمت وہی ہے جو جنت کے عالیشان باغات میں پہنچ جائے ، حقیقی خوش نصیب وہی ہے جو اپنا ایمان دنیا سے سلامت لے کر جانے میں کامیاب ہو جائے۔ سوچئے تو سہی کہ جو خوش نصیب اپنا ایمان دنیا سے سلامت لے کر چلا گیا ، اب شیطان سے اُسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ربِّ کریم نے چاہا تو قبر میں بھی اُس کےلیے آسانیاں ہوں گی۔ قِیامت کے دن بھی وہ امن میں ہوگا۔ پُل صراط سے گزرنا بھی اُس کےلیے آسان ہو جائے گا۔ دوزخ سے ہمیشہ کے لیے بچ کر جنت میں چلا