Book Name:Bemari kay Faiday
پارہ29سورۂ جِنّ کی آیت نمبر26 اور27میں ارشادِ باری ہے :
عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ (پ ۲۹ ، الجن : ۲۶ ، ۲۷)
ترجَمۂ کنز العرفان : غیب کا جاننے والا اپنے غیب پر کسی کو اطلاع نہیں دیتا۔ سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔
اسی طرح پارہ4سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر179میں خُدائے رحمن کا ارشادِ پاک ہے :
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ ۪- (پ۴ ، اٰلِ عمران : ۱۷۹)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور (اے عام لوگو!) اللہ تمہیں غیب پر مُطَّلِع نہیں کرتا البتہ اللہ اپنے رسولوں کو مُنْتَخَب فرمالیتا ہے جنہیں پسند فرماتا ہے۔
حضرت مُعاذبن جبل رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: میں نے اپنے ربّ کریم کو دیکھا، اس نے اپنا دستِ قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا، میرے سینے میں اس کی ٹھنڈک محسوس ہوئی، اسی وقت ہر چیز مجھ پر روشن ہوگئی اور میں نے سب کچھ پہچان لیا۔( ترمذی ، کتاب التفسیر ، باب ومن سورۃ ص ، ۵ / ۱۶۰ ، حدیث : ۳۲۴۶)
(4)چوتھی بات حکایت سے یہ معلوم ہوئی!بیماری کے سبب اگر مریض وہ نیک اعمال نہ کرپائے جو وہ تندرستی کی حالت میں کیا کرتا تھا تو ربِّ کریم اپنے فضل و کرم سے اُسےان اعمال کا بھی ثواب عطا فرمادیتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم تندرستی کی حالت میں بھی اپنے آپ کو نیکیوں کا عادی بنائیں ، پانچوں وَقْت کی نمازِ باجماعت کے ساتھ ساتھ سُنّتیں اور نوافل بھی ادا کریں ، فرائض و واجبات اور سُنّتوں پر عمل کریں ، فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے بھی رکھیں ، تلاوتِ قرآن کی کثرت کریں ، قرآنِ کریم کے احکام پر عمل کریں ، ذِکْر و دُرود سے اپنی زبانوں کو تر رکھیں ، صدقہ و خیرات