Book Name:Bemari kay Faiday
حیرت انگیز نتائج کا سبب بنتا ہے۔ ہماری معمولی سی مسکراہٹ کسی کا دل جیت کر اُس کی گناہوں بھری زندگی میں انقلاب لاسکتی ہے۔ لہٰذاسُنّت کی نِیَّت سےمُسکرا کر ملنےاور بات کرنے کی عادت بنانے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے اور اس کے فائدے (Benefits)اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھئے۔
(2)دوسری بات یہ معلوم ہوئی! بیمار کو چاہئے کہ وہ عارضی تکلیف کے باعث اپنی بیماری کو ہرگز ہرگزناپسند نہ کرے ، بیماری کو بُرا نہ کہے بلکہ اسے ربِّ کریم کی ایک عظیمُ الشَّان نعمت سمجھے اور اس نعمت پر اللہ کریم کا شکر ادا کرے ، اس لئے کہ بیماری کے سبب مریض(Patient) کو ایسی ایسی برکتیں ملتی اور فائدے نصیب ہوتے ہیں کہ اگر مریض کو ان کا علم ہوجائے تو بیمار رہنا ہی پسند کرے ، چنانچہ
بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں : بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے ، اس کے مَنافِع(فائدے)بے شمار ہیں ، اگرچِہ آدمی کو بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔ یہ ظاہری بیماری جس کو آدمی بیماری سمجھتا ہے ، حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے۔ حقیقی بیماری اَمراضِ رُوحانیہ(مَثَلاً دُنیا کی مَحَبَّت ، دولت کا لالچ ، کنجوسی ، دل کی سختی وغیرہ)ہیں کہ یہ البتّہ بہت خوف کی چیز ہے اور اِسی کو مرضِ مُہْلِک (مُہ۔ لِک۔ یعنی ہلاک کرنے والی بیماری)سمجھنا چاہئے۔
(بہارِ شریعت ، ۱ / ۷۹۹)
(3)تیسری بات یہ معلوم ہوئی!رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے جیسے بَشَر نہیں ، فرشتوں کو دیکھنا تودُور کی بات ہے ہمیں تو مخصوص فاصلے پر موجودانسان یا بڑی چیز کو دیکھنے میں بھی بڑی دُشواری پیش آتی ہے ، مگرقربان جائیے!نگاہِ مُصْطَفٰے پرجنہوں نے نہ صرف چُھپی ہوئی نوری مخلوق