Book Name:Bemari kay Faiday
کیں ، ایک عرصے سے تعویذات بھی استعمال کررہا ہوں ، کئی بار قافلوں میں بھی سفر کرچکا ہوں مگر بیماریاں ہیں کہ جان چھوڑنے کا نام نہیں لیتیں “ ۔ “ ارے بھائی!حال کیا پوچھتے ہو؟بیماریوں نے تو جوانی میں ہی بوڑھا کردیا “ ۔ “ معدہ خراب رہتا ہے “ ۔ “ کمزوری بڑھتی جارہی ہے “ ۔ “ شوگرSugar ، بلڈ پریشر(B.P) اور یورک ایسیڈ(Uric acid)بڑھ چکے ہیں “ ۔ “ دل ، گُردےاورجگرنے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے “ ۔ “ بیماریوں کے سبب تو میں زندگی کی حقیقی خوشیوں کو ترس گیا ہوں۔ “ وغیرہ وغیرہ ۔
یادرکھئے!بیماری کی حالت میں صبر کرنے کے بجائے لوگوں کو اپنے دُکھڑے سنانے ، بیماریوں کا رونا رونے اور بے صبری کا مظاہرہ کرنے سے مرض ٹھیک ہونے سے تو رہا ، اُلٹا اس سے بیماری کی برکتوں سے محرومی گلے پڑسکتی ہے ، جیسا کہ
حدیثِ پاک میں ہے : جب کوئی شخص بیمار ہوتاہے تو اللہ پاک دو فرشتوں کوحکم فرماتا ہے : دیکھو ! یہ شخص عیادت کرنے والوں سے کیا کہتاہے؟اگر وہ اللہ پاک کا شکر بجالائے اور اچھی بات کہے تو دونوں فرشتے اسے دعا دیتے ہیں اور اگر شکوہ کرے اور بیماری کو بُراکہے تو دونوں کہتے ہیں : تُواسی حال میں رہ۔ (موطا امام مالک ، کتاب العین ، باب ما جاء فی اجر المریض ، ۲ / ۴۲۹ ، حدیث : ۱۷۹۸ ، بتغیرقلیل۔ موسوعة لابن ابی الدنیا ، کتاب المرض والکفارات ، ۴ / ۲۳۸ ، حدیث : ۴۷ ، بتغیرقلیل)
شکوہ عبادت کی لذّت کو ختم کردیتا ہے
مشہور بزرگ حضرت شَقِیق بَلْخِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جس نے اپنی مصیبت کاکسی سے شکوہ کیا اسے کبھی عبادت کی لذّت نصیب نہیں ہوگی ۔(منہاج القاصدین ، کتاب الصبر والشکر ، ص ۳۲۳)