Book Name:Bemari kay Faiday
…الخ ص۱۰۶۸ ، حدیث : ۲۵۷۵)
حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : بیماریاں ایک یا دو عُضْوْ کو ہوتی ہیں مگربخار سَر سے پاؤں تک ہر رَگ میں اَثر کرتا ہے ، لہٰذا یہ سارے جسم کی خطاؤں اور گناہوں کومُعاف کرائے گا۔ (مرآۃ المناجیح ، ۲ / ۴۱۳)
جب رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ ارشاد فرمایا : “ بخار گناہوں کا کَفّارہ ہے۔ “ (مسلم ، کتاب البر والصلة ، باب ثواب المؤمن …الخ ، ص۱۰۶۸ ، حدیث : ۲۵۷۵ ، مفھومًا) تو حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ہمیشہ بخارمیں رہنے کی دعا کی۔ چنانچہ انتقال فرمانے تک آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہپر بخار کی کیفیت طاری رہی۔
( قوت القلوب ، شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین ، ۲ / ۳۹)
چند اَنصاری صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بھی یہی دعاکی تو ان پر بھی (انتقال فرمانے تک)بخار کی کیفیت طاری رہی۔
(احياء العلوم ، ۴ / ۸۵۸)
فضائلِ دُعا کے صفحہ نمبر 173پر لکھا ہے : ہلکا بخار ، زُکام(Flu) ، سردرد اور اس طرح کے دیگر ہلکے اَمراض بَلا و مصیبت نہیں بلکہ نعمت ہیں۔ (ان کی دعا کی جا سکتی ہے)
یاد رہے !بیماری اگرچہ نعمت ہی ہے ، مگر ہم کمزوروں کو اپنے لیے بیماری کی نہیں بلکہ عافیت کی دُعا کرنی چاہیے۔ حدیثِ پاک میں اس دعا کی ترغیب بھی موجود ہے ، چنانچہ
پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دعا مانگا کرتے : “ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْمُعَافَاۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ ‘‘یعنی اے اللہ پاک!میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سُوال کرتاہوں۔ (ابن ماجہ ، کتاب الدعاء ، باب الدعاء بالعفو…الخ ، ۴ / ۲۷۳ ، حدیث : ۳۸۵۱) ہمیں بھی وقتاً فوقتاً عافیت کی دعا مانگتے رہنا چاہئے۔