Book Name:Bemari kay Faiday
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
بخار کے شکرانے میں نوافل ادا کرنے والے بزرگ
اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : دردِ سر اور بخار وہ مبارَک اَمراض ہیں جو اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو ہوتے تھے ، ایک وَلِیُّ اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دردِ سر ہوا ، آپ نے اس شکریہ میں تمام رات نوافل میں گزاردی کہ ربُّ الْعِزَّت نے مجھے وہ مرض دیا جو اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکوہوتا تھا ۔ اللہُاَکْبَر! یہاں یہ حالت کہ اگر برائے نام درد معلوم ہوا تو یہ خیال ہوتا ہے کہ جلد نماز پڑھ لیں۔ پھر فرمایا : ہر ایک مرض یا تکلیف جسم کے جس مَوضِع (یعنی جگہ )پر ہوتی ہے وہ زیادہ کَفّارہ اسی موقع کا ہے کہ جس کاتعلق خاص اس سے ہے ، لیکن بخاروہ مرض ہے کہ تمام جسم میں سرایت کرجاتا ہے جس سے بِاِذْنِہٖ تَعَالٰی(یعنی اللہ کریم کے حکم سے )تمام رَگ رَگ کے گناہ نکال لیتا ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہ مجھے اکثر حرارت و دردِ سررہتا ہے۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت ، ص ۱۱۸ تا ۱۱۹)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عموماً بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جب بیمار ہوجائیں اور کوئی مزاج پوچھنے آئے تو ایسے لوگ خواہ مخواہ ان کے سامنے شکوے شکایات کے انبار لگادیتے ہیں ۔ مثلاً “ ارے بھائی!کیا بتاؤں؟بیماریاں جان نہیں چھوڑتیں “ ۔ “ علاج کرواکروا کر تھک گیا ہوں مگر کہیں سے بھی اِفاقہ نہیں ہورہا “ ۔ “ اتنا پرہیز کرتا ہوں مگر “ مَرَض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی “ کے مِصداق مرض میں مسلسل اضافہ ہی ہوتاجارہا ہے “ ۔ “ مہنگے ترین ڈاکٹروں اور حکیموں کے پاس بھی گیا “ ۔ “ مہنگے ترین ہسپتالوں اور دواخانوں کے دھکے بھی کھائے “ ۔ “ مہنگی دوائیں بھی استعمال