Book Name:Bemari kay Faiday
یعنی فرشتوں کو دیکھ لیا بلکہ وہ کس مقصد کے لئے ، کس جگہ پر اورکس کو تلاش کرنے کے لئے آئے ، نمازی کس وجہ سے عبادات سے عاجز ہوا ، فرشتوں نے واپس جا کر ربِّ کریم سے کیا عرض کی اور اللہ پاک نے انہیں بیمار کے متعلق کیا حکم ارشاد فرمایا ، یہ تمام معاملات بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دیکھ لئے۔
نگاہِ مُصْطَفٰے کی شان و عظمت بیان کرتے ہوئے حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : نبی(اکرم) صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ہر اُمّتی اور اس کے ہرعمل سے خبردار ہیں۔ حضورِ انور ، شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نگاہیں اندھیرے ، اُجیالے ، کھلی ، چُھپی ، موجود و معدوم (ختم ہونے والی) ہرچیزکو دیکھ لیتی ہیں۔
(مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۴۳۹)
امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادریدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے “ سیاہ فام غلام “ کے صفحہ نمبر17 پر لکھتے ہیں : اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ربِّ کریم کی عطا سے اپنے غلاموں کی عُمر وں سے بھی باخبر ہیں اوران کے ساتھ جو کچھ ہونے والا ہے ، اسے بھی جانتے ہیں۔ قرآنِ پاک کی کئی آیاتِ مبارَکہ سے سرکارِمدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علمِ غیب کا ثُبوت ملتاہے ، چنانچِہ
پارہ 30سُوْرۃُ التَکْوِیْر کی آیت نمبر24میں ارشادِ باری ہے :
وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍۚ(۲۴) (پ۳۰ ، التکویر : ۲۴)
ترجَمۂ کنز العرفان : اور یہ نبی غیب بتانے پر ہرگز بخیل نہیں ۔