Bemari kay Faiday

Book Name:Bemari kay Faiday

(4)ارشاد فرمایا : اللہ پاک ارشادفرماتا ہے : “ محتاجی میراقید خانہ جبکہ بیماری میری زنجیر ہےاور مخلوق میں سے جسے محبوب رکھتاہوں ، اسے اس کے ساتھ  باندھ دیتاہوں ۔ ( قوت القلوب ، شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین ،  ۲ /  ۳۸)

(5)ارشاد فرمایا : جب کوئی بندہ بیمار ہوجاتا ہے تو اللہ پاک اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے کہ جاکر دیکھو میرا بندہ کیا کہتا ہے۔ بیمار اگراللہ کریم کی حمد وثنا کرتا(مَثَلاً اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہتا )ہے تو فرشتے اللہ پاک کی بارگاہ میں جاکر اس کا کہناعرض کرتے ہیں اور  اللہ کریم خوب جانتا ہے ۔ ارشادِالٰہی ہوتا ہے : اگر میں نے اِس بندے کو اس بیماری میں موت دے دی تو اسے جنّت میں داخل کروں گا اور اگر صحّت عطا کی تو اسے پہلے سے بھی بہتر گوشت اور خون دوں گا اور اس کے گناہ کومُعاف کردوں گا۔                                     (موطّا امام مالک ، ۲ /  ۴۲۹ ، حدیث : ۱۷۹۸)

(6)ارشاد فرمایا : جب بندہ بیمار یا مسافر ہوتا ہے تو اس کے وہی عمل لکھے جاتے ہیں جو وہ تندرستی اور گھر میں کرتا تھا ۔ (بخاری ، کتاب الجہاد ، باب یکتب للمسافرالخ ، ۲ / ۳۰۸ ، حدیث : ۲۹۹۶)

بیان کردہ آخری حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : یعنی اگر بیماری یا سفر کی وجہ سے وہ تَہَجُّد وغیرہ نوافل نہ پڑھ سکے یا جماعت میں حاضر نہ ہوسکے تو اس کو ان کا ثواب مل جائے گا بَشَرْطیکہ تندرستی میں ان چیزوں کاپابند ہو۔ حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بیماری یا سفرمیں فرائض معاف ہوجاتے ہیں ، وہ تو ادا کرنے ہی پڑیں گے اور اگر وہ رہ گئے ہوں تو ان کی قضاء واجب ہوگی۔ (مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۴۱۳)

اے عاشقانِ رسول!بیان کردہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا !* بیماری مغفرت کا سبب