Book Name:Andheri Qabar

ہولناکیوں ، وحشتوں ، تنہائیوں اور اندھیریوں  کے  بارے میں بے انتِہا خوفزدہ رہا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ اپنی قَبْر کو یکسر بُھولے ہوئے ہیں ، روزبروز مساجد سے جنازوں کے اعلان سُننے کے باوجود ، لوگوں  کے  جنازے اٹھتے دیکھنے  کے  باوُجود ، میّت کو غُسل دینے کے باوجود ، نمازِ جنازہ میں شرکت کرنے کے باوجود ، میّت کو اپنے ہاتھوں سے قبر میں اُتارنے ، اپنے ہاتھوں سے قبرپر مٹّی ڈالنے کے باوجودیہ نہیں سوچتے کہ ایک دن ہمارا جنازہ بھی اُٹھ ہی جائے گا ، یقیناً یہ جنازے ہمارے لئے خاموش مبلِّغ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وہ جو کچھ زبانِ حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں اُس کو کسی نے اِس طرح نَظم کیا ہے :   

جنازہ آگے آگے کہہ رہا ہے اے جہاں والو

مِرے پیچھے چلے آؤ تمہارا رہنما میں ہوں

قبر اپنےاندردفن ہونے والے سے کیا کہتی ہے؟

                پیارے اسلامی بھائیو! قبراپنے اندر دفن ہونے والے کو کیا کہتی ہے۔ آئیے اس بارے میں کچھ روایات سنتے ہیں : چنانچہ

                             حضرت سیِّدُنا ابُوالْحَجّاج ثُمالِیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا : جب میِّت کو قَبْر میں اُتاردیا جاتاہے تو  قَبْراُس سے خطاب کرتی ہے : اے آدَمی تیرا ناس ہو!تُونے کس لئے مجھے فراموش(یعنی بُھلا ) کررکھاتھا؟کیا تجھے اِتنا بھی پتا نہ تھا کہ میں فتنوں کا گھر ہوں ، تاریکی کا گھر ہوں ، پھرتُوکس بات پرمجھ پر اَکڑا اَکڑا پھرتاتھا؟اگر وہ مُردہ نیک بندے کا