Book Name:Andheri Qabar

ہو تو ایک غیبی آواز قَبْر سے کہتی ہے : اے قَبْر !اگر یہ اُن میں سے ہو جو نیکی کا حُکْم کرتے رہے اور بُرائی سے منْع کرتے رہے تو پھر!(تیرا سُلوک کیا ہوگا؟) قَبْر کہتی ہے : اگر یہ بات ہوتو میں اس  کے  لئے گلزار(باغ)بن جاتی ہوں ۔ چُنانچِہ پھر اُس شخص کا بدن نور میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی روح ربُّ العٰلمین کی بارگاہ کی طرف پرواز کرجاتی ہے۔

 (مسند ابی یعلی ،  ۶ / ۶۷ ،  حدیث : ۶۸۳۵)

                             ایک اور روایت میں ہے کہ نبی اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :  جب مُردے کے ساتھ آنے والے لَوٹ کر چلتے ہیں تو مُردہ بیٹھ کر ان کے قدموں کی آواز سنتا ہے اور قبر سے پہلے کوئی اُس کے ساتھ ہم کلام نہیں ہوتا ، قبر کہتی ہے : کہ اے آدَمی! کیا تُو نے میرے حالات نہ سُنے تھے ؟ کیا میری تنگی ، بدبُو ، ہولناکی اور کیڑوں سے تجھے نہیں ڈرایا گیا تھا؟اگر ایسا تھاتو پھر تُو نے کیا تیّاری کی؟(شرح الصدور ،  باب مخاطبۃ القبر للمیت ، ص ۱۱۴)

                             حضرتِ علّامہ جلالُ الدّین سُیُوطِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا عُبید بن عُمیررَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت ہے ، قَبْر مُردے سے کہتی ہے کہ اگرتُو اپنی زندگی میں اللہ پاک کافرمانبردار تھا تو آج میں تجھ پر رَحمت کروں گی اور اگر تُو اپنی زندگی میں اللہ پاک کانافرمان تھا تو میں تیرے لئے عذاب ہوں ، میں وہ گھر ہوں کہ جو مجھ میں نیک اوراطاعت گزار ہو کر داخِل ہوا وہ مجھ سے خوش ہو کر نکلے گا اور جو نافرمان وگنہگار تھا ، وہ مجھ سے تباہ حال ہو کر نکلے گا۔

(شَرْحُ الصُّدُور باب مخاطبۃ القبر للمیت ، ص ۱۱۴) 

                             اے عاشقانِ رسول! سوچئے تو سہی اُس وقت جبکہ ہم قَبْر میں تنہا رہ گئے ہوں