Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

)1( ایک ہزار د ن کی نیکیاں

جَزَی اللّٰہُ عَنَّا مُحَمَّدًا مَّا ھُوَ اَھْلُہٗ

حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا سے رِوایت ہے ، سرکارِمدینہ    صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا : اس کو پڑھنے والے کے لئے ستّر فِرِشتے ایک ہزار دن تک نیکیاں لکھتے ہیں۔ ([1])

)2(گویا شبِ قدر حاصل کرلی

فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : جس نے اس دُعا کو 3مرتبہ پڑھا تو گویا اُس نے شَبِ قَدْر حاصل کرلی۔ ([2])

لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ الْحَلِیْمُ الْـکَرِیْمُ  ، سُبحٰنَ اللہ ِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم

(خُدائے حَلیم وکریم کے سِوا کوئی عِبادت کے لائِق نہیں ، اللہ پاک ہے جو ساتوں آسمانوں اور عرشِ عظیم کاپَروردگارہے۔ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

ہفتہ واراجتماع کے حلقوں کاشیڈول (بیرون ملک) ، 27فروری2019ء

(1) : سنتیں اورآداب سیکھنا : 5منٹ ، (2) : دعایاد کرنا : 5 منٹ ، (3) : غور و فکر : 5منٹ ،

 کل دورانیہ15منٹ

خطبے کے  بقیہ اَحکام

*اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خطبے میں حضورِ اقدس   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا نامِ پاک سُن کر دل میں دُرُود پڑھیں کہ زَبان سے سُکوت( یعنی خاموشی ) فرض ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۸ / ۳۶۵)*’’دُرِّمختار “ میں ہے : خطبے میں کھانا پینا ، کلام کرنا اگرچِہ سُبْحٰن اللہ کہنا ، سلام کا جواب دینا یا نیکی کی بات بتانا حرام ہے۔ (دُرِّمُختار ،  ۳ / ۳۹) *اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بحالتِ خطبہ چلنا حرام ہے۔ یہاں تک عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : اگر ایسے وقت آیا کہ خطبہ شروع ہو گیا تو مسجِد میں جہاں تک پہنچا وَہیں رُک جائے ، آگے نہ بڑھے کہ یہ عمل ہو گا اور حالِ خطبہ میں کوئی عمل رَوا( یعنی جائز ) نہیں ۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۸ / ۳۳۳)*اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خطبے میں کسی طرف گردن پھیر کر دیکھنا ( بھی) حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۸ / ۳۳۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 



[1]     مجمع الزوائد ، کتاب الادعیۃ ، باب فی کیفیۃ الصلاۃالخ ، ۱۰ / ۲۵۴ ، حدیث : ۱۷۳۰۵

[2]     تاریخ ابنِ عساکر ، ۱۹ / ۱۵۵ ، حدیث : ۴۴۱۵