Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

کرنے کے لیے کتنے بے چین ہیں۔ دنیا اچھی ہو جائے ، صحت ٹھیک ہوجائے ، پریشانیاں ختم ہو جائیں ، مصیبتیں دُور ہو جائیں ، مال و دولت کی کثرت ہو جائے ، قیمتی موبائل مل جائے ، نئی گاڑی مل جائے ، اَلْغَرَض!بے شمار دنیوی مقاصد ہیں کہ جنہیں پانے کےلیے ہم بھرپور کوشش کرتے ہیں ، مگر افسوس!آخرت کو بہتر کرنے کا جذبہ ویسا نظر نہیں آتا جیسا نظر آنا چاہئے۔ اے کاش!ہمیں بھی دُنیا کی ناپائیداری کا حقیقی معنوں میں اِحساس ہو جائے ، ہماری بھی غفلت  ختم ہو جائے ۔ ہمیں بھی امّیدِ رحمت کے ساتھ ساتھ صحیح معنوں میں خوفِ خدا  کی نعمت مل جائے ، بُرے خاتِمے کا ڈر ہمارے دل میں گھرکر جائے ، اے کاش!ہمیں اپنے مالکِ حقیقی کی ناراضی کا ہر دم ڈرلگا رہے ، موت کے وقت کی سختیوں ، اپنے غسلِ میِّت و کفن دفن کی کیفیت اورمُردہ حالت میں اپنی بےبسی  کا احساس ہو جائے۔ قبر کا اندھیرا ، اس کی گھبراہٹ ، قبر میں آنے والے فرشتوں کے سُوالات اورقَبْر کے عذابوں کا غم ہمیں ہر وقت ستاتا رہے۔  اے کاش! محشراور پُل صراط کی گرمی ، بارگاہِ الٰہی کی پیشی ، اور سب کے سامنے عیب کھلنے کی رُسوائی کا خوف ہمیں یاد رہے۔ دوزخ کی خوفناک چِنگھاڑ ، دوزخ کی ہولناک سزائیں اور جنّت کی عظیم نعمتوں سے محرومی کا خوف ہمیں بے چین کرتا رہے اور یہ خوف ہمارے لئے ہدایت و رحمت کاذَرِیعہ بن جائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کا خوفِ خداسے رونا

                                                پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں کچھ شک نہیں کہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلاَم وہ مقدس ہستیاں ہیں جو اللہ  پاک کی بارگاہ میں تمام مخلوق سے بڑھ کر مرتبہ رکھتے ہیں۔ یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جو یقیناً اللہ پاک کے غضب ، اس کے عذاب اور اس کی ناراضی سے محفوظ ہیں ، یہاں تک اللہ پاک نے ان کی حفاظت کا وعدہ کر لیا کہ ان سے گناہ ہو ہی نہیں سکتا۔ (بہارِ شریعت ، حصہ اول ، ۱ / ۳۸)۔ بلکہ ان کی شان تو یہ ہے کہ جن کی سفارش یہ کر دیں اللہ پاک انہیں بھی دنیا و آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما لیتا ہے۔ یہ پاکیزہ شَخْصیّات گناہوں سے پاک ہونے اور اللہ پاک کی رضا کے منصب پر فائز ہونے کے باوجود بھی روتی اور گڑگڑاتی تھیں۔ مدینے والے مُصْطَفٰے   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ساری ساری رات عبادت میں گزار دیتے تھے۔ انبیائے کرام   عَلَیْہِمُ السَّلَام   میں کئی ایسے ہیں  کہ جن کا رونا اور گڑگڑانا کئی کئی دن تک برقرار رہتا تھا۔ آئیے!انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کے خوفِ خدا میں رونے سے متعلق دو (2)روایتیں  سنتے ہیں :