Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

*قیامت کے ہولناک مراحل کویاد کر کے بہائیے ، * یہ سوچ کر آنسو بہائیے کہ قیامت کے دن ہم اپنے ایک ایک عمل کا حساب کس طرح دے سکیں گے؟ * محشر  کے دن کی گرمی کو ہم کیسے برداشت کریں گے؟ * محشر  کے دن تلوار سے زیادہ تیزاور بال سے باریک پُلِ صراط کیسے پار کریں گے؟ * ہمارا خاتمہ ایمان پر ہوگا یا نہیں؟ اَلْغَرَض! فکرِ آخرت میں بے قرار ہو کر آنسو بہائیے اوراگرآنسو نہ بہتے ہوں تو اس بات پر آنسو بہائیے کہ ہمارے آنسو خوفِ خداسے کیوں نہیں بہتے؟

خوفِ خدا میں رونے کی عادت بنائیں

آئیے! فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مُشْتَمِل 2فرامینِ مُصْطَفٰےسنتے ہیں :

1)   ارشادفرمایا : قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی مگر تین(3) آنکھیں نہیں روئیں گی ، ان میں سے ایک وہ ہوگی جو  خوفِ خدا سے روئی ہوگی۔                 (کنزالعمال ،  کتاب المواعظ ، ۸ / ۳۵۶ ،  حدیث : ۴۳۳۵)

2)   ارشاد فرمایا : اے لوگو!رویا کرو اور اگر نہ ہو سکے تو رونے کی کوشِش کیا کرو کیونکہ دوزخ میں دوزخی روئیں گے ، یہاں تک کہ اُن کے آنسو ان کے چہروں پر ایسے بہیں گے گویا وہ نالیاں ہیں ، جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگے گااور آنکھیں زخمی ہو جائیں گی۔                         (شرحُ السّنۃ ، ۷  /  ۵۶۵  ، حدیث : ۴۳۱۴)

 آئیے! خوفِ خدا میں رونے سے متعلق بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے 3 اقوال بھی سنتے ہیں :

(1)حضرت عبدُاللہ بن عَمْرْو بن عاص     رَضِیَ اللہُ عَنْہمَا   فرماتے ہیں : خوب روؤ اور اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت ہی بنالو۔ اس ذات کی قسم!جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے !اگر تم میں سے  کسی شخص کو حقیقتِ حال کا علم ہوجائے تو وہ(خوفِ خدا کے سبب)اس قدر چیخیں مارے کہ اس کی آواز ختم ہوجائے  اور نماز کی اتنی کثرت کرے کہ اس کی کمر جواب دے جائے۔ (احیاء العلوم ، ۴ / ۴۸۰)

(2)حضرت عبدُاﷲ بن عمر     رَضِیَ اللہُ عَنْہمَا   فرماتے ہیں : اللہکریم کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے نزدیک پہاڑ برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (احیاء العلوم ، ۴ / ۴۸۰)

(3)حضرت کعبُ الاَحبار   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں : اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضَۂ قدرت میں میری جان ہے!میںاللہ کریم کے خوف سے روؤں یہاں تک کہ میرے آنسو گالوں  پر بہیں یہ میرے نزدیک پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔                         (احیاء العلوم ، ۴ / ۴۸۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد