Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

حال ہے؟ گویا حضرت صدیقِ اکبر   رَضِیَ اللہ عَنْہ   عملی طور پر  رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کو یہ درس دے گئے کہ   جینا ہےتو بھی  مصطفےٰ کے لئے مرنا ہے تو بھی مصطفےٰ کے لئے۔  حضرت صدیقِ اکبر   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کے انہی عشق بھرے معمولات کودیکھ کر کہنا پڑتا ہے کہ

پروانے کو چراغ ، بُلْبُل کو پھول بس

صدّیق کیلئے ہے خُدا اور رسول بس

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

بنا سوچے ایمان لے آئے

اے عاشقانِ صدیق اکبر ! حضرت صدیقِ اکبر   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کی مبارک سیر ت کا مطالعہ کیا جائے تو ایسالگتاہے  کہ آپ نے سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بارے میں اپنی آنکھیں بند کی ہوئی تھیں۔ اللہ کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جو بھی فرما دیا وہی حق ہے۔ یہاں تک کہ جب آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دعوتِ اسلام دی تھی تب بھی انہوں نے فوراً لبیک کہا اور ایمان لے آئے۔  یوں لگتا ہے کہ آپ   رَضِیَ اللہ عَنْہ   کا دل پہلے ہی ایمان قبول کرنے کے لئے تڑپ رہا تھا  صرف دعوت ملنے کی دیر تھی اور وہ شمع عشقِ رسالت جو جلنے کو بیتاب تھی فوراً جل اٹھی۔ اس لئے میرے اور آپ کے نبی پیارے نبی ، میٹھے نبی ، سچے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : میں نے جس بندے کو بھی اسلام کی دعوت دی اس نے کچھ نہ کچھ وقت لیا ، تھوڑا بہت غور و فکر  ضرور کیا ، مگر ابوبکر صدیق  وہ واحد  ہستی  ہیں کہ جب میں نے