Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

بوسے لینے لگے۔ آپ کو زخمی دیکھ کر سرکارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر بڑی رقّت طاری ہوئی۔ حضرت سَیِّدُنَاابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ   نے عرض کیا :  یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، میں ٹھیک ہوں بس چہرہ تھوڑا زخمی ہوگیاہے۔       (تاریخ مدینہ دمشق ، ۳۰ / ۴۹)

نہیں سرکار! ذاتی دشمنی میری کسی سے بھی

مری ہے آپ کی خاطر لڑائی یَارَسُوْلَاللہ!

یِہی ہے جُرم میرا آپ کا میں ادنیٰ خادِم ہوں

ہے میں نے آپ سے ہی لو لگائی یَارَسُوْلَاللہ!

کسی صورت بھٹک سکتا نہیں میں تیری اُلفت سے

مجھے حاصِل ہے تیری رہنمائی یَارَسُوْلَاللہ!

(فیضانِ صدیقِ اکبر ، ص۱۱۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارےپیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ حضرت صدیق ِاکبر   رَضِیَ اللہ عَنْہ     کا اللہ کے پیارے رسول ، بی بی آمنہ کے پھول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کیسا مضبوط تعلق تھا ، پورا بدن زخموں سے چُور چُور  ہے ،   چہرہ بھی زخمی ہے ، پورا قبیلہ بھی ناراض ہو رہا ہے ، گھر والے بھی پریشان  ہیں ، لیکن   کسی کی پروا کئے بغیر بس ایک ہی جملہ زبان پر  ہے کہ مجھے بتاؤ میرے محبوب آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کیا