Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

شخص اپنے خاندان کو اسلام کی دعوت پیش کرنے لگا۔ حضرت سَیِّدُنَاابوبکرصدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ  خطبہ دینےکے لیے کھڑے ہوئے۔ مشرکینِ مکہ نے جب مسلمانوں کو کھلم کھلادعوتِ اسلام دیتے دیکھاتو اُن کا خون کھول اٹھا اور وہ حضرت سَیِّدُنَاابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ  ودیگر مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے اور انہیں مارنا پیٹناشروع کردیا۔ انہوں نے حضرت سَیِّدُنَاابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کو بھی بری طرح مارااورانہیں پاؤں سے روندا حتی کہ عتبہ بن ربیعہ خبیث آپ   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کے قریب آیا اور اپنے ناپاک جوتے آپ کے مبارک چہرےپر مارنے لگا اور آپ کے پیٹ پر چڑھ کر اُچھل کُود کرنے لگا اورآپ کومارمارکے اتنا زخمی کردیاکہ آپ کا چہرہ پہچانا نہیں جاتا تھا ، حضرت سَیِّدُنَاابوبکر  صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ  زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بے ہوش ہوگئے۔ جب آپ کے قبیلےوالوں کوپتاچلاتو وہ دوڑتے ہوئے آئے اور مشرکین کو آپ سے دور کیا ، اور  گھر لے گئے ، آپ کی تشویشناک حالت دیکھ کر انہیں ایسالگاکہ آپ زندہ نہ رہ پائیں گے ، اس لیے انہوں نے بیتُ اللہ  میں آ کر اعلان کیا کہ اگر ابوبکر زندہ نہ رہے تو ہم ان کے بدلے میں عتبہ بن ربیعہ کو ضرور قتل کریں گے۔ یہ اعلان کرکے وہ دوبارہ آپ کے پاس آگئے۔ بالآخر دن کے آخری حصے میں آپ   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کو ہوش آیا۔ جب قبیلے والوں نے آپ   رَضِیَ اللہ عَنْہ  سے خیریت دریافت کی توآپ کی زبان سےسب سے پہلا جملہ یہ نکلاکہ  رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکس حال میں ہیں؟ یہ بات سن کرقبیلے کے کئی لوگ ناراض ہوکرچلے گئے کہ جس کی وجہ سے یہ سب ہوا ابھی تک اسی کا نام لے رہے ہیں۔ لوگوں نے آپ کی والدہ اُمُّ الْخَیْر کوکہا کہ انہیں کچھ کھلائیں