Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

پلائیں۔ آپ کی والدہ جب کچھ کھانے پینے کیلئے کہتیں تو آپ صرف ایک ہی جملہ کہتے : رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکس حال میں ہیں؟ مجھے صرف ان کی خبردو۔ یہ حالت دیکھ کر آپ کی والدہ کہنے لگیں : اللہ کی قسم! مجھے نہیں معلوم !آپ نے کہا : آپ اُمِّ جمیل بنت خطاب (حضرت عمرفاروق   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کی بہن ) کے پاس جائیں اور ان سے حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بارے میں  پوچھیں۔ آپ کی والدہ دوڑی دوڑی بی بی اُمّ جمیل کے پاس آئیں اور کہا کہ’’میرا بیٹاابوبکر آپ سے اپنے دوست محمد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم )کے بارے میں پوچھ رہا ہےکہ وہ کیسے ہیں؟ (اُمّ جمیل بھی اسلام لاچکی تھیں چونکہ انہیں ابھی اسلام خفیہ رکھنے کا حکم تھا اس لئے) انہوں نے کہا : میں تو انہیں نہیں جانتی ، ہاں! اگر آپ کہیں تو میں آپ کے ساتھ آپ کے بیٹے کے پاس چلتی ہوں۔ دونوں حضرت سَیِّدُنَاابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کے پاس پہنچیں۔ بی بی اُمّ جمیل آپ کو زخمی اور نڈھال دیکھ کر  پریشان ہو گئیں ، آپ   رَضِیَ اللہ عَنْہ  نے ان سےیہی پوچھا کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکس حال میں ہیں؟انہوں نے آپ کی والدہ کی طرف اشارہ کیا کہ یہ سن رہی ہیں۔ آپ نے فرمایا : ’’ان کی فکر نہ کرو تم بتاؤانہوں نے کہا : آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممحفوظ ہیں اوربالکل خیریت سے ہیں۔ فرمایا : خدا کی قسم! میں اس وقت تک نہ کچھ کھاؤں گا اور نہ پیوں گا جب تک سرکار صَلَّی اللہُ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکوبذات خود نہ دیکھ لوں۔ بہرحال جب سب لوگ چلے گئے تو آپ کی والدہ اور بی بی اُمّ جمیل آپ کو سہارا دے کر سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بارگاہ میں لے گئیں۔ جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اپنے اس عاشق زار کو دیکھاتوآبدیدہ ہوگئے اورآگے بڑھ کر تھام لیا ، ان کے