Book Name:Iman ke Salamti

حکومت میں اللہ پاک کے حکم سے بیدار ہوئے۔([1])

      اصحابِ کہف یعنی غاروالوں کاواقعہ قرآنِ کریم کے پارہ 15سُوْرَۃُ الْکَہْف کی آیت 9 میں کچھ یوں  ہے:

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا(۹) (پ۱۵، الکہف:۹)   

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ اصحابِ کہف کو اپنے ایمان کی حفاظت کی کس قدر فکر تھی کہ انہوں نے دَقْیانُوس بادشاہ کی طرف سے دی جانے والی غیرِ خدا کی پوجا  کی دعوت ٹھکرا دی اور اس کے ظلم و جبر سے بچنے اور ایمان پر ثابت قدم رہنے کے لئے غار میں  چلے گئے،یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک کا ان پر کرم ہوا، رحمتِ الٰہی ان کی طرف متوجہ ہوئی،تین(3) صدیوں سے زیادہ عرصے تک وہ اللہ پاک کی حفظ و امان میں رہے، بدلتےزمانے نے ان پر کوئی اثر نہ کیا ،ان کے حق میں گویاوقت رُک گیا، 309 سال کے بعد جب وہ بیدار ہوئے تو اسی طرح جوان، تروتازہ اور زندگی سے بھرپور تھے اور یوں اللہ پاک نے انہیں اپنی عجیب نشانی قرار دیا۔

اس واقعے سے کیا کیا سیکھنے کو مِلا؟

       مفسّرِ قرآن، حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اصحابِ کہف کے واقعہ پر


 

 



[1]  تفسیر خازن،پ ۱۵، الکھف، تحت الآیۃ:۱۸، ۳/ ۱۹۸ تا ۲۰۳ ملخصا