Book Name:Iman ke Salamti

دوسرا کہتا ہے: وہ شخص نصرانی(ہو کر دنیا سے ) گیا تُوبھی نصرانی  ہو جا کہ نصارٰی وہاں بڑے آرام سے ہیں۔([1])

ایمان پر موت آتی ہو تو آج اورابھی آجائے!

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!واقعی دُنیا سے ایمان سلامت لے جانے والا معاملہ انتہائی مشکل  ہے، کاش! ہم سب کو ایمان کی حفاظت کے جذبے پراستِقامت مل جائے۔صدکروڑ کاش!عافیّت کے ساتھ ایمان پر موت کی تڑپ کو دنیا میں آسان زندَگی گزارنے کے ارمان پر سبقت حاصِل ہو جائے۔

حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  سے منقول ایک بُزُرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے ارشاد کا خُلاصہ ہے:اگر ایمان پر موت میرے اپنے کمرۂ خاص کے دروازے پر مل رہی ہو اور شہادت عمارت کے صدر دروازہ پر منتظر ہو تو شہادت اگر چِہ اعلیٰ دَرَجہ کی سَعادت ہے مگر میں کمرہ کے دروازے پر ملنے والی ایمان پر موت کو فوراً قبول کر لوں گاکہ کیا معلوم عمارت کے صدر دروازے تک پہنچتے پہنچتے میرا دل بدل جائے اور میں ایمان پر ملنے والی موت کے شَرَف سے ہی محروم ہو جاؤں! ([2])

مریضِ مَحَبَّت کا دم ہے لبوں پر                        سِرہانے اب آجاؤ شاہِ مدینہ

جس کو بربادیٔ ایمان کا خوف نہ ہوگا

بہر حال ہمیں ہر دم اللہ پاک کے دربارِ کرم بار سے ایمان کی حفاظت کی بھیک


 

 



[1] فتاوی رضویہ، ۹/۸۳

[2]  احیاء العلوم، کتاب الخوف والرجاء، بیان فضیلۃ الخوفالخ،۴/۲۱۱