Book Name:Iman ke Salamti

آہ! کثرتِ عِصیاں ہائے! خوف دوزخ کا                                           کاش! میں نہ دنیا کا اِک بَشَر بنا ہوتا

آہ! سَلْبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے                                          کاشکے مِری ماں نے ہی نہیں جنا ہوتا

(وسائلِ بخشش مرمم، ص۱۵۸)

عزیزوں کے روپ میں ایمان پر ڈاکہ

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!دنیا میں آنے کوتو ہم آ گئے مگراب دنیا سے ایمان کو سلامت لے جانے کیلئے سخت دشوار گزار گھاٹیوں سے گزرنا ہوگا اور پھر بھی کچھ نہیں معلوم کہ خاتِمہ کیسا ہو گا!یاد رکھئے!!موت  کے وَقت ایمان چھیننے کیلئے شیطان طرح طرح کے ہتھ کنڈے استِعمال کرتا ہے حتّٰی کہ ماں باپ کا رُوپ دھار کر بھی ایمان پرڈاکے ڈالتا ہے اور کبھی مرنے والے کے سامنے نزع کے وقت اس کے پیاروں کی صورت اپنا کر آتا ہے اور یہود ونصاریٰ کو دُرُست ثابِت کرنے کی کوشش کرکے مرنے والے کو یہودی یا نصرانی مذہب اختیار کرنے کا کہتا ہے تو کبھی ایمان چھیننے کی کوئی اور چال چلتا ہے۔یقیناً وہ ایسا نازُک موقع ہوتاہے کہ بس جس پر اللہ پاک  کاخاص کرم و اِحسان ہو وُہی کامیاب و کامران ہو تا ہے اور اسی کا ایمان سلامت رہتا ہے۔جیساکہ

       اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ،مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فتاوٰی رضویہ جلد 9صَفْحَہ83 پرفرماتے ہیں: دمِ نَزع (یعنی موت کے وقت)دو شیطان ، آدمی کے دونوں پہلو پر آ کر بیٹھتے ہیں ایک اُس کے باپ کی شکل بن کر دوسرا ماں کی۔ایک کہتا ہے :وہ شخص یہودی ہو کر مرا تُو(بھی) یہودی ہوجا کہ یہود وہاں بڑے چَین سے ہیں۔