Book Name:Iman ke Salamti

اعتقادات واحکامات سے بیزاری (Displeasure)ظاہرکرتا ہوں اور نصرانی (یعنی عیسائی) مذہب اختیار کرتا ہوں (مَعَاذَ اللہ) چنانچہ وہ کفر کی حالت میں مر گیا۔ پھر دوسرے بھائی نے تیس(30)   برس تک مسجد میں فِیْ سَبِیْلِ اللہ اذان دی  مگر وہ بھی آخری وقت میں نصرانی ہو کر مرا۔ لہٰذا میں اپنے خاتمہ کے بارے میں بے حد فکر مند ہوں اور ہر وقت خاتمہ بالخیر کی دعا مانگتا رہتا ہوں۔حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ مؤذن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اس سے پوچھا کہ تمہارے دونوں بھائی آخر ایسا کون سا گناہ کرتے تھے جس کے سبب ان کا خاتمہ بُرا ہوا ؟ اس نے بتایا :وہ غیر عورتوں میں دلچسپی لیتے تھے اور اَمردوں (بے رِیش لڑکوں ) سے دوستی کرتے تھے۔([1])

مِرا دل ہو پُر حُبِّ جاناں سے یا رَبّ                       بچا ہر گھڑی جُرم و عِصیاں سے یا رَبّ

میں دُنیا سے جس دم چلوں جاں سے یا رَبّ             نہ خالی ہو دل میرا ایماں سے یا رَبّ

بُرے خاتِمے کے چار اسباب

شرحُ الصُّدور میں ہے،بعض عُلَماءِ کرام فرماتے ہیں :بُرے خاتمے کے چار اسباب ہیں۔(1)نماز میں سُستی (2) شراب نوشی(3)والدین کی نافرمانی(4) مسلمانوں کو تکلیف دینا۔(شرحُ الصُّدور ص ۲۷)

       امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں:  بُری صُحبت ایمان کیلئے بَہُت خطرناک ہےمگر افسوس!ہم بُرے دوستوں سے باز نہیں آتے ، گپ شپ کی بیٹھکوں سے خود کو نہیں بچاتے ، مذاق مسخریوں ، اور غیر


 

 



[1]  الروض الفائق،المجلس الثانی،ص۱۴