Book Name:Iman ke Salamti

تھا۔ جیساکہ

دُنیوی سامان جائے پر ایمان نہ جائے

       حضرت عبدُ اللہ تُستری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے کسی نے شکایت کے طور پر عرض کی :حضور چور میرے گھر سے تمام مال چرا کر لے گئے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:اگر شیطان تمہارے دل میں داخل ہوکر ایمان لے جاتا تو پھر تم کیا کرتے؟([1])

       اے کاش! ہم بھی بُزرگانِ دین کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ٭خوفِ خدا سے روئیں، ٭ایمان پر خاتمے کیلئے روئیں،بُرے خاتمے کے خوف سے آنسو بہائیں،٭یادِ خدا میں آہ  و زاری کریں،٭ عشقِ مُصْطَفٰے  میں پلکیں بھگوئیں،٭مدینے کی یاد میں تڑپیں،٭ جنت البقیع کی طلب میں گریہ و زاری کریں،٭ قیامت کی گھبراہٹ سے بچنے کیلئے آنکھیں نَم کریں،٭ پل صراط سے بآسانی گُزر ہوجائے اس لئے روئیں، ٭میزانِ عمل پر نیکیوں کا پلڑا وزن دار ہوجائے اس لئے گڑگڑائیں، ٭بلکہ بے حساب بخشے جانے کے لئے اللہ پاک کی بارگاہ میں رو رو کر آنکھیں سُجائیں،٭ اپنی خطاؤں پر آنسو بہا بہا کر گناہوں کی معافی اورسچی توبہ کی بھیک طلب کریں۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

ایمان کی حفاظت کے لیے کیا کیا جائے:

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آئیے اب چند ایسے کام سنتے ہیں جن سے ایمان کو تحفظ ملتا ہے۔


 

 



[1]  کیمیائے سعادت،رکن چہارم: منجیات، فصل بربلا نیز شکر باید کرد،۲/ ۸۰۵