Book Name:Iman ke Salamti

بچانے کے لیے  شہر سے باہر جارہا تھا ،اس کے ساتھ ایک کُتّا بھی تھا ،وہ  چرواہا اور اس کا کُتّا بھی  ان کے ساتھ ہو گئے۔راستے میں موجود ایک غار کوانہوں نے  اپنا ٹھکانہ بنا لیا اور  وہاں آرام کرنے کی خاطر لیٹ گئے،غار میں لیٹنے کے بعد اُن کے ساتھ کئی عجیب و غریب واقعات ہوئے:(1)یہ لوگ غار میں تین سو نو (309) سال تک  سوتےرہے۔ 309 سال کے بعد جب اللہ پاک کے حکم سے یہ لوگ بیدارہوئے تو نہ صرف ان کے بدن  سلامت تھے بلکہ ان کے کپڑے، پیسے یہاں تک کہ ان کا کُتّا بھی سلامت تھا۔(2)وہ غار میں سورہے تھے، لیکن اس طرح کہ کوئی انہیں دیکھتا تو وہ یہی سمجھتاکہ یہ جاگ رہے ہیں۔(3)اللہ پاک کے حکم سے سورج نکلتے وقت غار سے دائیں طرف ہوجاتا اور غروب ہوتے وقت بائیں طرف ہوجاتا تھا، اس طرح یہ نیک لوگ غار کے کھلے حصے میں لیٹنے کے باوجود سورج کی شعاعوں سے محفوظ رہے۔

       دَقْیانُوس کو جب  یہ خبر پہنچی کہ چند لوگوں نے غیر خدا کی پوجا سے بچنے کے لیے  غار کو اپنا ٹھکانہ بنایا ہے  تو اس نے حکم دیا کہ غارکے منہ  پر ایک دیوار بنا دی جائے  تاکہ   وہ کبھی  غار سے نکل نہ سکیں اور  اس میں  سِسک سِسک کردم  توڑ دیں ۔دَقْیانُوس نے جسے دیوار تعمیر کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی  وہ  نیک  آدمی تھا  ، وہ اس فیصلے کو بدلوا تو نہیں سکتا تھالہٰذا اس نے غار  کو اپنا ٹھکانہ بنانے والوں کے نام اور کچھ تفصیلات  ایک تختی پر لکھ کر اسےصندوق (Box)میں رکھوایا اور  اس صندوق کو دیوار  کی بنیاد میں محفوظ کروادیا۔پھر یہ اصحابِ کہف تین سو نو (309) سال کے بعد ایک نیک و پرہیزگارمومن بادشاہ بیدروس کے دورِ