Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

بی بی مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کے والد کا نام حضرت عمران رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاور والدہ کا نام حضرت بی بی حَنَّہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَاہے۔ بی بی مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کے والد حضرت عمران رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہپاک کے نبی حضرت زکریّا عَلَیْہِ السَّلَامکے ہم زُلف تھے، یعنی حضرت عمران کی زوجہ محترمہ اورحضرت سیِّدنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زوجہ محترمہ دونوں بہنیں تھیں۔ حضرت عمران اور حضرت حَنَّہ کی شادی کو ایک عرصہ ہوگیا تھا، لیکن اولاد کی نعمت انہیں حاصل نہیں ہوئی تھی۔ وقت گزرتا رہا اور اب یہ عمر کے اُس حصے کو پہنچ چکے تھے جس میں عام طور پر اولاد ہونے کی اُمید ختم ہو جاتی ہے لیکن یہ ناامید نہیں تھے، ایک دن حضرت حَنَّہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کسی دَرَخْت کے سائے تَلے بیٹھی ہوئی تھیں کہ ایک پَرندے پر نظر پڑی جو اپنے بچوں کو دانہ کھِلا رہا تھا۔ اس سے آپ کے دل میں اولاد کا شوق اور بڑھ گیا، تب آپ نے نذر مانی کہ اگر اللہکریم مجھے اولاد عطا فرمائےگا تو اسے میں بیت المقدس کے لیے وقف کر دوں گی۔([1])اس دور میں بیت المقدس کی خدمت کے لیے لڑکے وَقف کئے جاتے تھے،  لڑکیاں وقف نہیں کی جاتی تھیں۔ یہ بچے بالغ ہونے تک وہاں کی خدمت کرتے، بالغ ہونے کے بعد وہ چاہتے تو اسی طرح رہتے اور اگر چاہتے تو دنیا کے کام کاج میں مشغول ہو جاتے تھے۔([2])

       شب وروز گزرتے رہے پھر ایک دن وہ پُرمَسَرَّت گھڑی بھی آ پہنچی جب حضرت حَنَّہ رَحۡمَۃُ اللہِ عَلَیۡہَاکے ہاں بیٹی کی وِلادت ہوئی، یہ ان کے لیے بڑی خوشی کا موقع تھا مگر چونکہ بیٹے کی امید پر یہ اسے بَیْتُ المقدس کی خدمت کے لیے وَقْف کرنے کی نذر مان چکی تھیں اور اب خِلَافِ اُمّید لڑکی پیدا ہوئی


 

 



[1]...تفسير الخازن،پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٥، ١/٢٤٠، ملتقطًا.

[2]...تفسیرِ نعیمی، پ۳، آلِ عمران، تحت الآیہ:۳۵،  ۳/۳۷۱۔

تفسير الخازن، پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٥، ١/٢٣٩، بتغير.