Book Name:Ulama Kay Fazail Aur Tazkira-e-Aala Hazrat

دھوکے میں آجاتا ہے اور اسے خبر بھی نہیں ہوتی۔([1])

حضرت اِبراہیم بِن اَدہم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:شیطان پرعقلمند عالِم سے زیادہ سخت کوئی نہیں، اِس لیے کہ عالِم بولتاہے تو عِلْم کے ساتھ بولتا ہے،چُپ ہوتا ہے توعَقل کے ساتھ چُپ ہوتا ہے، آخر شیطان جھنجھلا کر کہہ اُٹھتا ہے:’’دیکھو تو! مجھ پر اس کی گفتگو اس کی خاموشی سے بھی زیادہ ناگوار ہوتی ہے!‘‘ ([2])اللہ پاک ہمیں عِلْمِ دِین اور عُلمائے دِین  کی بَرکتوں سے مالا مال فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ([3])

علم والے عزت والے ہیں

لہٰذا عِلْمِ دین کی جس عظیم دولت کے ذریعے ربِّ کریم عزت عطا فرماتا ہے ہمیں چاہئے کہ اُسے حاصل کرنے کی کوشش میں مشغول ہوجائیں۔یاد رکھئے!جسےاللہ پاک نے عِلْم ِدین کے زیور سے آراستہ کیا اُس کے درجات کو بلندی عطا کر دی گئی،چنانچہ

 پارہ 28 سُوْرَۃُ الْمُجَادَلَہ کی آیت نمبر11میں ارشاد ہوتاہے:

یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ   ۲۸،المجادلۃ :۱۱)

ترجمۂ کنزالعرفان:اللہ تم میں  سے ایمان والوں  کے اور ان کے درجات بلند فرماتا ہے جنہیں  علم دیا گیا

حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَانےفرمایا:علمائے کِرام عام مومنین سے سات سو(700) درجے بلند ہوں گے، ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو(500)سال کا فاصلہ ہے۔ (قُوْتُ القلوب، ۱/۲۴۱)


 

 



[1]……مرقاة المفاتیح،كتاب العلم،الفصل الثانی،۱/۴۷۶،تحت الحدیث: ۲۱۷ ملتقطاً

[2]……جامع  بیان العلم و فضله،ص ۱۷۱

[3]……(شیطان کے لئے زیادہ سخت کون؟،ص۲)