Book Name:Ulama Kay Fazail Aur Tazkira-e-Aala Hazrat

علمِ دین اِسلام کی زندگی اور اِیمان کا سُتون ہے اور جس نے یہ علم سکھایااللہ کریم اس کےلئے ثواب کو مکمل فرما دے گا اور جس نے یہ علم سیکھا اور اس پر عمل کیا تواللہ کریم اسے وہ علم بھی سکھادے گا جو وہ نہیں جانتا۔(جامِع صغِیر،فصل فی المحلی  بأل من  ھذا الحرف،ص۳۵۲،حدیث:۵۷۱۱)ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا: علمِ دین میری میراث ہے اور جو مجھ سے پہلے اَنبیا(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) گزرے ہیں ان کی میراث ہے پس جوبھی میرا  وارِث ہوگا، جنّت میں جائے گا۔( مُسند الامام اَبِی حَنِیفَہ ،باب الالف،روایتہ عن اسماعیل بن عبد الملک،ص۵۷)

ہمیں عُلَمائے کِرام کی ضرورت ہے

علمِ دین کی ان فضیلتوں اور برکتوں کا حاصل ہونا علمائے کرام کے ذریعے ہی ممکن ہے،انہی کی بدولت ہم  علمِ دین حاصل کر کے نفس و شیطان کی چالوں سے بچتے ہوئے اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے اَحکامات پر عمل کر کے اپنی قبرو آخرت کو سنوار سکتے ہیں لہٰذا عُلَمائے اہلسنّت سے ہر دم وابستہ رہیے۔ کاش! یہ نکتہ ہر دعوتِ اسلامی والے کی نَس نَس میں رچ بس جائے کہعُلَما کو ہماری نہیں بلکہ ہمیں عُلَمائے اہلسنّت کی ضرورت ہے۔“یہی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے میں نہ صرف خود علمائے  کرام کا اَدَب و اِحترام کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں بلکہ وقتاً فوقتاً دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتا رہتا ہوں۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:عالمِ دین ہر مسلمان کے حق میں عُمُوماً اور اُستادِ علمِ دین اپنے شاگرد کے حق میں خُصُوصاً نائبِ حُضُور پُرنور،سیِّدِعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم(رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نائب )ہے۔(فتاویٰ  رضویہ،۲۳/۶۳۸)(تمام دنوں کا سردار،ص۹تا۱۲ملخصاً)